-احہ لکھاک نودن:اہ-
گردو رام گھنشیام تینوں نے گھوش و پرمانٹ کیا کی’’ سدگرو ہی پرانبراحم ہے । ’’انہیں کا پوجن کرانا عادی’’। اتم پروش وہ جو’’ انک وشیا بھوگاتے کسی سے مماتوا نہیں رکھتا । ’’ابھیس میں پوناروریتی آوشیک ہے। لکھتے’’ انک بار ایک ہی کریا کرنے میں آوے وچار سفورے وے سوابھویک ہوگے। اور ’’क्रियाऐं بھی سوابھویک ہوگی।’’ سفورناہے بھی سوابھویک ہوگی । فر ’’یوگ क्रियाऐं بھی سوابھویک ہوگی।’’سفورناہے بھی سوابھویک ہوگی । فر ’’یوگ کریا آوشیک نہیں’’। (بودھونی)
ایسے منشیا سامیبددھک بددھماں ہوتے । انکے وچار اپنشدوں انروپ ہوتے।’’ وے پراگیوان ہے। انکی کرتی اہتماویت کی ہوتی । وہ دیش سسنسکرت اور سمریددہ ہوتا।’’ وہاں اوتاراں ہوتا ہے لکھتے’’ کرمےوگ کر بتانے والو کرمےوگیوں کو ہی پرکرتی کے آدیش کے ادھین ہوکر جنم لونا پڑتا ہے। (بودھونی)
’’آگے ستایوگ کے آگامن پر لکھتے کلیگ’’ کے دیں پورے ہونے تک لکھتے’’ ساتہیوگ پناہ ستھپیت ہوگا’’ ہند ماتا تیرے کیسے-کیسے رتن انھیں کلی کی ادھبھوتیکی گنوں میں جاکر رہنا پڑا । ’’کلیگ میں ستایوگ کا بیجروپن کرم-کرم- اتم شانتی کا سمے جیسا سمے لانے میں سہایک ہونا چاہئے। ’’سکشت کرشن جنمگے । سات کی مریدا باندہونگے।’’ وے ہی سات ہے। (بودھونی) رمشیام گوپال ہی ستیا ہے । وہیں ہوگا جو وے چہگے । کہگے । انیاتھا ہو ہی نہیں سکتا । پورا جیون پرامن ہے । ’’تجھ ستا بن پترا ن ہالو । انکی لےلیں ہے । وچن ہے। لکھتے اسے بولو ستیایوگ کی اپسنا کرو।’’ نمنتراو । نمنتراو । ’’اچچپد-موکشپد تو لکشیا بندو کو اور کرم یوگ آچریت کرتے ہوئے اوشیا رکھنا ।’’ستیایوگ کی راہ دیکھتے رہو-اسکی کریا کو گربہ پوشاں کرانا کہا جاےگا । یہی نہیں اسکے آگے لکھتے’’ ایسا سات آٹھوا است ہے اور وہ موکش سے بھی ادھک اچچپد دھارن کیا ہوا ہے । اس اور لکشیا اسکی اپسنا ہے। اپسنا سے ٹھاٹھ سواروپ دکھائی دیوے ।’’(بودھونی) گردو بھکت میں اس ستھتی میں دیکھنا چاہتے । لو جاتے ہے । پرم ستیا تو گردو ہی ہے । جہاں کرشن یوگشور اور دھنردھر پرتھ وہیں وجے ہے । ان ستاگرو کے چنٹن سے انکا سواروپ سامرتھیا, ایشوریا ادھیاتم سب بھکت میں آتا ہے । دے دیتے । وے سکر برہما ہے । بھکتوں پر ڈراویت ہو آنند دینے آتے اور جاگت کے دورچار کا وناش کرتے । سکھ, شانتی, آنند دھرم عادی کو ستھپیت کرتے ।
پرسٹوٹ پستک میں ستایوگ سنٹو کے سنکلپ سے کرامشہ چتانتا وریددھی کے ساتھ آ گیا ہے । آنند وریددھی ہو رہی ہے । باباجی نے کہا’’ ایسا سمے ہوگا । (بودھونی) سبھی پراکر کے سنتوں کا اوتاراں ہو رہا ہے । سب ویدھاے اپنے پورنتوا کی ور ہے । وچن, کریا سنکلپ رمشیام, گوپال و برہم گیانیوں کے و برہمنشتھ کے ہی ستیا ہے । وے سوکشم سے ستھول میں کرامشہ آتے ہے । باباجی نے کہا ’’سنتوں کی پارلیمنٹ ہے وے کرتے وہی سب یہاں ہوتا।’’ وہی ہو رہا ہے ।
تربن اور کنبھائی کا کھانا ہے-پوناروریتی و نراستہ سے اپکشا ہوتی । باباجی نے کہاں بھکتی میں پوناروریتی دوش نہیں’’ بار-بار وے ہی لیلا چنٹن کرتے । آگیا پالتے । پوجا کرتے । گرو کے شعبدوں کا چنٹن منان کرتے । انہیں کا منتھن کرتے । انکے برہم وکیہ وڈ ہے । انکی حجروں کیرانو ہیں । ہم تو ایک کو بھی نہیں سمجھ پاتے । جتنی بار انکو شعبدوں کو چنٹن کرے اتنے نے گیاں ٹٹوا انبھوت ہوتے । اننت میں سے اننت نکالا تو اننت ہے । بار-بار ہم گردو کے ساتھ شاóوں کو وڈ اپنشد کا بار-بار پرچار کر حری نام سے جاگت کا ادھر کرانا چاہتے । پوناروریتی بار-بار ہوتی رہے یہی چاہتے ’’یتھپورو کلپیت’’ ’’وڈ کے انصار گرو برہم بار-بار ویسی کی ویسی سرشتی کرتے । پوناروریتی دوش نہیں منا جاتا । بار-بار ایک ہی پراکر کی کریایں ابھیس و ویراگیا بل سے یوگ سے بھی اور بھکتی میں بھی پار لگانے کے سادھن ہے ।
اپکشا کے کارن سدکرم نہیں چھوڈے جاتے । ادھک رکھکر بنانے کا پرےاتھن کرتے । اور رچی اتپنن کرنے کے لئے ستیا گردو سے پرارتھنا کر کرتے ہے ।
دوش سب میرے ہے । گن سب گردو کے । موٹا وشوناتھ بھی کو درشاہے سددھنٹوں کے انصار باباجی کی لیلا گردو کے وچن شاó پرامن سے برہمنشتھ گردو سکشت برہم ہے। ستیا ہے । بتانے کا پرےاتھن گردو کی دیا سے کیا । دوشوں کے لئے ویددھوجاں کشما کرینگے و ٹٹوا کی اور درشتی رکھوگن । کشما, پرارتھنا کے ساتھ, سدگرو دورم و گھنشیام و گوپال کے چرنوں میں ارپن ।
دینانک 10/11/88
ور گروور کو موٹا وشوناتھ بھی سے ستسنگ چرچا میں کہا -
’’ستایوگ کو پرارٹھو ’’ستایوگ کی مانگ کرو ’’ گرودیو نے لکھا ।
’’اور تب دسویں بار مہان اشور اوتار سکشت شری کرشن بھگوان جنمگن। اسے ستایوگ کا بالک ہی سمجھانا। جنم لیا وے سات شبد کی کتنی مریدا باندھی جا سکتی اسکا وچار کرانا چاہئے। اس پراکر اس جمانے کا فتیمانڈ ہونا اسمیں بھی ایک کدہراتی کارن ہے। ایسا سمجھاکر ستایوگ کے گربہ کو نمنٹرو ! نمنٹرو ! (بوده. 35)
آگے گرودیو لکھتے ہے ’’اتنا اوشیا یاد رکھنا کی اس پراکر کے سؤراجیا کا مدھیام پڑ ڈھونڈھتے ہوئے اسی میں لالچانا نہیں ہے। (بوده. 35)
آگے فر لکھتے ہے ’’ اسسے بھی ادھک موکش پڑ جو کی اتتموتتام ہے, اسکی ور تو لکشیا بندو کرم یوگ آچریت کرتے ہوئے اوشیا رکھنا ہے ’’ (بوده. 35) آگے گرودیو آدیش دیتے ہے کرنے کو ’’ستیا کے یوگ کے آنے کی راہ دیکھتے رہو - اسی کریا کو گربہ پوشاں کرانا کہا جاےگا।’’ (بوده. 35)
ستایوگ جہاں ہو। شو سنکلپ ہو। گیاں ہو। اہتماگیاں ہو। शिवोऽम। تتوروپ। ادھیاتم گیاں روپ। (بوده.) ستسنگ ہو। سؤسفوورٹ وچار ہو। جو وڈ اپنشد سے مل کھاتے ہو। ستایوگ ننمترو وچار لوکنکول ہو। وشوا مانیا ہو। نتیہ ٹٹوا واستو پرپت کرم ستایوگ میں ہو। ستایوگ انٹر کا ہو। انٹارک ہو। بہریا ن رہے। ’’انٹر’’ مایا ہو। ن سکھ ن دہکھ। (بوده.)
ترک: بددھی ن رہے। کول انٹر میں رہے। جاگرت رہے। چٹان رہے। ستایوگ جہاں آسکتی ن ہو। سمانتھا ہو। کول پرم ٹٹوا ہی لکشیا ہو। صداکرم ہی ہو। نشکام کرم ہو। پربھ سمرپیت کرم ہو। ستیا روپ کرم ہو। ستیا روپ کرم ہو। نٹرا جہاں برہمرانغرا میں ہو। سنکیرناتا ن ہو ادار منا ہو। ایسا ستایوگ نمنٹرو । سروے بھوںتو سخنہ ہو। گرودیو رام شیام گوپال میں نشٹھا ہو। انمیں برہمبھاؤ دریدہ ہو। گرودیو میں انانیا شرانگاتی ہو। سب کچھ گرودیو کو ارپن بددھی ہو। جہاں رام شیام گوپال کو جیون ارپن کر دیا ہو। برہمنشتھ سدگرودیو رام شیام گوپال ہی برہم ہے। سددھانٹ روپ ہے। پریم روپ ہے। وے ستسنگ سے ہی جانے جاتے ہے। گیاں میں جہاں بددھی کی ویپکتا ہو। جہاں پورن گرودیو کی شرانگاتی کا دریدہ نشچے ہو। جہاں ستایوگ میں ستیا کو انبہاو ہو। (بوده. 2-3)
گرودیو کے پرتی اٹوٹ پریم ہو। ٹل دھرآؤٹ ।
ستایوگ جہاں رام شیام گوپال کو اپنی بھکتی سے بھکتدھین کر لے। جہاں تجسوٹا ہو। انبھوی برہمنشتھ سکشت گروبراحم کی شرن ہو جاوے। پرّسنن کرے। پارس گرودیو روپ نے شیشیا کو بھی پارس بنانے کا وچن دیا ہے। اپنا جیسا بناتے। اپنے سب دیکر। وے کردہ بھرمار ایک جھٹکے میں بنتا ہے اسی پراکر بھکت جیو کو ایک جھٹکے میں اپنا سواروپ دے دیتے ہے। ایسے ستایوگ کی پرارتھنا کرو جہاں سمپورن ویراگیا ہو। (5) اہتم ٹٹوا کے پرکاش نروکلپ میں رہاکر ویوہارک ویدانت ہو। آناندامے ہو। شانتی ہو। ویراگیوان سے آنند ملتا ہے। وے اناساکت ویوہار کرتے ہو। (6) ستایوگ کی پرارتھنا کرو। ایسا ڈیمیا ہو। کرپا ہو। مترا بھاؤ ہو। سنتوش ہو। آنند ہو। نسوارتھ ہو। سوچار ہو। برہموچار ہو। جیون ستکریا میں سنلاگن ہو। دہکھ میں سہایک ہو। سہانبھوٹی ہو। پریم یکٹ جیون ہو। شانتی چیت و پربھ کے و پرکرتی کے کریو کی سمجھ ہو। (7) پرناو گایتری کی سادھنا میں نرت ہو। سمدھی ستات ہو। سؤتنٹرا سؤسفوورٹ شبہ وچار یکٹ جن ہو। سوچار سددہ جن ہو। گیانی جن ہو। سوچار-یوگ سددہ کریا ہو। (8-9) ستات جاپ نے نرت جن ہو ایسا ستایوگ نمنٹرو। ایک بھی کشن پربھ کے سمران بنا ن جے। ’’سانسے سسے رتو تھرو نام’’ اجپا جاپ گرودیو سے پرپت ہو। سب سے پریم ہو و سمماں ہو। سنسکر یکٹ ہو। کشما سرالتا, گرو بھکتی, وویک, ستھرتا, ویراگیا نشکام کرم عادی یوگ یکٹ جیو ن ہو। (9-10)
رام شیام گوپال کے سامان برہمنشتھ اہتماگیانی گرودیو ہو। پاترا انصار اپدیش دیتے ہے। بھید بھاؤ ن کرے। دوش ن کریں। شددہ چیت میں پرکاشت ہوتے ہو। دیکر بھونصار پراپیا ہو। ’’شیام نہ واچانو ماں جھوٹھک ہوی نہیں ।’’ مجاک میں بھی جنکے وچن جھوٹھ ن ہوتے ہو। انکے کرم برہمامے ہو। برہمکرم ہو। کرودھ بھی جن کلیاں کے لئے ہو। اچھا ترشنا ن ہو। ’’ ن سوچتی ن کانکشاتی ہو।’’
’’اہتمآؤٹ ساروابھوتیشو’’ دیکھتے ہو। ’’ ایک ہی اہتما سب میں رام رہی ہے।’’ سددہ کیا ہو। پرارابدہ ادھیں جو نہیں پر بتاتے ہو। سیکھتے ہے। الاص دور کرتے। اناسکتی دیتے ہو। رام شیام گوپال ہی سارواکرم فلروپ ہے। ایسی بددھی دے। ایسی شراددھا دے। ایسا وشواس دے। نشٹھا دے। ’’دھیان معلم سدگرومورتی ’’انکا ہی دھیان کرتے ہو। پوجا ان گرو کے چران کمال کی ہو। انکی آگیا پالن ہی سرووپاری ہو। شیشیا سے جاگت کلیارتھ کریا کرواتے । پارامرتھک کریا کرواتے । مہان کریا کرواتے। سنمرگ پر چلاتے। گریھستھ میں اپنے کرتاویہ کا نرواه کرتے ادھیاتم میں آگے بڑھاتے। سمجھ دیتے। گیاں دیتے। ویدک انصراً کرواتے। بھکتی دیتے। گیاں دیتے। کرتکریتیہ کرتے। (11-12) جگیاسو بناتے। ستایوگ جہاں گرودیو کی پرم دیا ہو। وے شیشیا پر سب بھکتوں پر دیا کرے। کے شبہ کرمو و سادھانوں پر ادارتا دکھاتے و آگے بڑھاتے ہے। سروترا وجے دیتے ہے।
گرودیو رام شیام گھنشیام سے ایسے ستایوگ کی مانگ کرو, جہاں گرودیو کی دیا سے دویا آنند, میں ادھیاتم میں دہ سدھ ن رہے। گرودیو سے ابھینن انبہاو کرے। انک وشوا اپنے میں بنتے ہو। آنند ہی رہے। سادہ آنند ہی رہے। چتردش انٹی ہووے। ستایوگ جہاں برہمنشتھ گرودیو کے آمریت وچن منترا ہو। سواپن رہے। جہاں درشتہ ماترا رہے। وہاں کوئی کرم ن رہے। ساتوا ہی ہو। ستیا ہی ہو। دوسرا کوئی ن ہو। ’’تتوماسی ’’ عادی سددھانٹ سددہ گرو کی دیا سے ہو। ویپکتا و عددھیت سددہ کر سفال ہو। ’’اخل برہمہند ماں ایک تو ہی حری’’ سب جگہ وہی ہے। انبہاو ہو। ’’اکو براہمو دویٹیو نستی’’ کا انکی دیا سے انبہاو ہو। گرودیو کی اپسنا ہو। اہتمانبہاو ہو। جہاں ستسنگ ہو। گیاں دھیان سمدھی عادی ہو। انبھوی بنے। (بوده. 12-13-14)
’’آ وشوانا انو انو ماہی آپ پوتے نے آپ ایک اکھلیش مہادسوروپے।’’ یہ گیاں دریدہ ہو। ’’سرو روپ گرو ساروامیام گرو میم جاگت ’’ کا انبہاو جہاں ہو اس ستایوگ کو بولو। ستھپیت کرو। پوترا گورودیو کا سمران کرو। ستات جاپ کرو। ’’سفرن روپی سمران اُروتر بڑھاتا جاتا ہے। اسے ہی سمران کہتے ہے। ایسا سمران اننت ہو। سماراناکار اننت ہے। اور یہی سمران ہے। (بوده. 14)
اس ستایوگ میں سادھاک کے ھریدایا میں پرکاش پرکاش انبہاو ہوتا ہے। آنند اکھنڈ رہاتھا ہے। سؤروپانسندھان ہوتا ہے। اہتم سکشتکار ہوتا ہے ستایوگ جہاں ویدانت اور ویوہار انکا ایک ہوتا ہے। وڈ پٹھان پٹھان ہوتا ہے। ویدوان پنڈت ہوتے ہو। سدگرودیو سودیہ دیتے ہو। سادھاک و بھکت سامیبددھی سے سمجھتے ہو। نشکام ہوتے। نروڑ ہوتے। لوک کلیاں یوم پارامرتھک کریا کرتے ہے। گرودیو پریم سے انکے ھریدایا میں رہتے ہے। شانت چیت ہوتے جن। سب جگہ گرودیو کے درشن ہو। ’’ جان دیکھوتیاں تھا ابھا ’’ مہرا پار پڑیا من شبھ’’ سددہ ہوتا ہے। (بوده .12 سے 15) پرسنن پرسنن جن رہتے ہے।
سچچی سؤتنتراتا, سچچا سفورن, اور سمران ہو। مکتی کی اچھا سے گرو کی شرن جاتے ہے। ویدانت ادھیان ہو। سمران, جاپ, دھیان عادی سے ’’یاتھا پیندے ٹھٹھا برہمانڈے ’’ کا انبہاو ہوتا ہے। گرودیو ہی رام پربھ ہی سب اچچھاؤ کی پورٹی کے ندھی ہے। (16) جہاں گرودیو کی دیا سے اہتمانبہاو ہوتا। سب کریایں ستیا ہوتی ہے। سب ان کریا سے سہمت ہوتے ہے। ایک ہی ٹٹوا شیش رہ جاتا। ’’نیتینیتی’’ کرتے وہی ایک ماترا رہ جاتا ہے। وہی سب کچھ بنا انبہاو ہوتا ہے (17)
بھکت پریم میں ویھریل ہوکر پرمشرو سے آشرپات ہوتا ہے। ’’کر کپول بہے کرے। ’’ور بچ بہے پہلے ’’ ایسی اوستھا ہوتی ہے। گوپال پوجا کرنے, آنند میں رہنے, سنسار کے سنسکر ن رکھے اور جاپ کرنے و نیدر رہنے کا کہتے ہے। (19)
’’گرودیو بددھی روپ میں برجے ہے। ساتوک ابھیمان کے پار وے برہم تو ہی ہے। انبہاو گرودیو دیتے ہے। سات است سے پڑے ان گرودیو کو جہاں سمبددھی دورہ جانا جاتا ہو। وہ نربھایا, آمریت, جگ پالن کرتا ’’ویپک چھو سوامی’’ ہو جاتا ہے।
ستیایوگ میں پرتیک کرم ستیا مایا ہو جاتے। برہم کرم ہو جاتے। بددھی اور ترک نہیں رہاتھا। کرم سٹروپ ہو جاوے। گیاں روپ ہو جاوے। اسکا فل آنند ہووے। سدگرو دو کی آگیا پالن ہی ایک ماترا مرگ ہے। سات است سے پار نرگن دیا کر کے سگن گرودیو روپ میں پرتیکش ہوا ہے। ڈھیریا شکتی جو رشیمنیوں کی ہمارے راکٹ میں اسی کے بل پر ’’تتوماسی آہن برہماسمی, ایم اہتما برہم اور ’’اہنسا پرامودھرم کی شکتی کو سہن کر سکتے ہے। انبہاو کر سکتے حیائی। سنکلپ ماترا سے سرووپاری شکتی پرمانٹ کرتے ہے। جو کبھی ہارے ہے نہیں। (20-21,22-23)
ستایوگ بلاؤں جہاں بھکت بھکتی سے ادھک سوا گرو کی کر پرسنن کرے। شراددھا پریم والے ہو। اونچے پاترا ہو। اشارے ماترا سے پورناتا پرپت کرے। گرو کی درشتی میں شیشیا اچ ہو। سمپورن کرم پربھ کے لئے جہاں لوگ کریں। الوکیک انبھوے। سوچار یکٹ ہو। سادہ جیون اچ برہم وچار ہو। سنیامامے ہوے। بل یکٹ ساشاکت وچار ہو। شو سنکلپ ہو। پریم سب سے ہو। اہتمآؤٹ ساروابھوتیشو دیکھتے ہے।
عددھیت پرابل بھاؤ رہے। سوارتھ و سنکیرن ن ہو। جہاں سب سمرپن گرودیو کو کرتے ہو। گرودیو سویم اپنے بھکت کی مہما گانے لگے। بھگت بھر ڈرے جھولی।’’ بھکت نرانتر پربھ سمران میں نرت ہو جہاں گرودیو پرسنن پرسنن ہو جاوے। عمارہتوا دیوے। برہمتوا دیوے। بھکتی و اکھنڈ آنند شیشیا کو دیوے। شیشیا سب کچھ گرودیو سے پرپت کرتے ہو। گرودیو ہی مورتیمنٹ اشور ہے। وہاں گرودیو سے یکتا ہو جاوے। سروترا گرودیو کی ستا دریشیا ہو। وکسھیپ نہیں مدھریا ہی ہو। جہاں گرو میں اشور پریم ہو। شراددھیکت ہو। گرومے من ہو। تھمے تھمے تھاوو رے। سب اپنے انبہاو ہو دوسرا ن رہے। گرودیو ’’شری رام ماں دریدہ پرتیگیا تھاتا, شبہ لکشن شا شان دکھاتا ’’ گرودیو آگے آگے تیاری کر رہے ہے। پگ پگ پر انبہاو ہو। آنند ہو। اچ اوستھا آنند درشتی سے پربھ دیتے ہے। اہتما کی ویاپکتا اخنداتا سددہ انبہاو پریپکوا ہو, سب کچھ انکول ہو جاوے। (23-28) بھکت ایسے ستسنگ میں ہو جہاں گرودیو جو کرے وہی مانے اسنے اپنا شبہ مانے। ’’ہو وہی جو رام رچی رکھا ’’ ’’رام کرے سو سہی ’’ اور بھی ہمکو تو یوں بھی واھاواه اور ینے بھی ।’’ہر حال میں پربھ کی اچھا مانے। (24)
ستایوگ بلاوے جہاں عددھیت سددہ کیا ہو। ستیا سددہ کیا ہو। وہاں کل سؤبھاؤ انصار ونی شددہ ہو। ستیاروپ ہو بناتے ہو। روپ پرتیشتھا دکھاتی ہو। (29) چٹان روپ گرودیو کا جسے بھکت کے بھجن میں ’’وں نتیہ شددہ چٹان سدگرودیو آپکی جایا ہو’’ ’’چٹان سویم گرودیو نے لکھواکر بتایا। کٹھنائی میں بھی نیے کرے। دھرم پر چلے। (29) گرودیو انٹر میں جو بٹوے وہی کرے جو سب کو دھارن کرے, سبکو پرم کرتاویہ فرج ہے کو سمرپیت ہووے। (29) جہاں دھارمک کرم میں اتسہ و صحیوگ و سمرپن ہو। ستایوگ بولو آچرو اور گرودیو ’’ گیاں معلم سدگرو واکیام’’ سدگرو کی آگیا ہی منترا و گیاں کو انتم کرتاویہ مانے। گرودیو کی مہما شیشیا کے مدھیام سے سنگڈھ کی طرح ویپٹ ہووے। (29)
جہاں شنک مت کرے। بھکتی میں بھجن میں لیں ہوکر بھکتی ہی بھگوان بنکر بھکت کو گرودیو میں ایکاتوا انبہاو دریدہ کرے। (29) اسے ’’ آپ سپروپ ودخامی ’’ سواروپ درشن کرتے گرودیو। پروریتی مرگ میں سددہ کرتے ہے। گریھستھ میں رہاکر। سنسار کی جممداریاں نبھاتے ہوئے। سددہ کرتے। پرمانٹ کرتا। گرودیو کی دیا سے। جہاں بھکتی گیاں سے سمجھ کر ہو। پاگل ن ہو। سنسار ویوہار و پرتیشتھا انوروپتا بنی رہے। بھکتی ہی بھگوان کے شرن میں رکھتی ہے। پاترا انصار ویوہار دینا لینا ہو। (30) وہاں اشور اوتار ہو। دیا,کشما و نیے دیتا ہو। سنسار میں رہتے کمال کی طرح رہے ?پرےاتھن سے سکھ کی کھوج کرتے ہو। پرانبراحم سواروپ گرودیو کا دیکھنا پر لکشیا یاد رہاتھا ہے। (31) انبھوی ہوکر ہی جہاں اپدیش دیتے ہو। آہنکر و دکھاوا ہوکر جہاں اپدیش ن دیتے ہو। آہنکر و دکھاوا جہاں ن ہو। ویسن سے ستیایوگ میں دور رہتے ہے। ’’مکتو انیے مچچتے’’ مکت دوسروں کو مکت وہاں کرتے ہیں। پر و آپڑا پرکرتی کے کریا شکتی کے دریدہ سددھانٹ ہمیں گرودیو کی دیا سے سمجھ میں شکتی سویم سمجھوے। وہ سویم اسمیں ویپٹ دیکھے। ایکاتوا انبھوے ایکاتوا انبھوے اور نربھایا ہوتے جہاں। گروکل ہو ادھیاتم و سارواگیں شکشا ہو। پراتنطرتاً رہے। رجیا شتا کے ساتوک سواروپ درشن جہاں پربھ کرتے ہو। سوڈھ اسکی پوجا ہو । رشی منیوں کا پوجا کا آدیش پالتے ہو। پاترا بانوے। ستھول سواروپ و بددھی کے لئے آدیش نہیں। ستایوگ جہاں پرسنن کرنے کے لئے انتم کمال پوجا کرتے ہو। ’’تتوماسی ’’ پل ہی وہی سؤتنتراتا وہی اکیتا ہے ’’ (31-32) اسکی دیا سے سات کا انبہاو ہوکر ایکاروپتا ہوتی ہو وہاں انتم ’’ آہن برہماسمی’’ کی محنتا انبھوے। گرودیو کی شکتی سے سنبہاو ہو سکتا ہے। آمریت پان ہوتا ہے। وے دیا ساگر ہے। وہ کمال پوجا سختی ہے। آنند آنند ہو جاتا ہے وہاں کمال پوجا کے لئے پاترا اتم بھی ملتے ہے। مریتیو کو جیت لیتے ہے। (32-33)
ایسا ستایوگ ہو جہاں گرودیو رام شیام گوپال ہی کو پرامبراحم مانتے ہو। پوجا کرتے ہو جہاں ’’دھیان معلم سدگرو مورتی, پوجا معلم سدگرو پدم منترا مول سدگرو واکیام, موکش معلم سدگرو کرپا।’’
مانکر دھیان پوجا ارجنا, ستسنگ عادی عادی انکا ہی ہو। جہاں
کرم ویوہار سب کرتے پر آسکتی ن ہو। سؤسفوورٹ کریایں ہونے لگے, وچار آنے لگے। وے ہی برہموچار ہو। سوابھویک ہو। رثفوراناہیں سؤبھویک بہے। ایسے یوگی ہی ہو। اپنشدنصار ہو। سمتوا بددھی والے ہو। ’’سکھ دہکھ سمے کرتوا ہو। ’’سمہ شترو چمتریچ ’’ ہو। ’’سم سروشو بھوتیشو ’’ دیکھتا ہو ’’ سم پشیانهی سروترا سموستھتموشرارم’’ (گیتا 13/28)
سب ایسا ہو। سورگ سا ہو। اہتماویت ہو। سسنسکرت ہو। ویدک شیکشن ہو। رشیکل ہو। سؤراجیا ہو, موکش سب پرپت کرے। مہاتما مہاپروش ادھکدھک آوے। ستیایوگ کے بجرورپن کرم-کرم سے ہو کر اتم شانتی کا جیسا سمے لانے میں سہایک ہونا چاہئے।
(بوده. 35)
’’میری ہندادوی کے ویر پترا اوشیا ہی اپنے مول سواروپ کی اور درشتی فکن یہی ماترا ستایوگ کی گنتی میں ہے।’’ (35) ’’ستایوگ کا گارتھ بندھیگا।’’ (35) ’’---سکشت شری کرشن جنمگے। اسے ستایوگ کا بالک ہی سمجھانا। ’’سات’’ شبد کی کتنی مریدا باندھی جا سکتی ہے - ایسے سمجھ کر ستایوگ کے گربہ کا پوشاں کرو। دوسرے گربہ کی اپسنا کرو وچارو سے نمنتریت کرو। اس سمے کو نمنٹرو। (بوده. 35)
’’اسسے بھی ادھک اچ پڑ موکشپد جو اتتموتتام ہے اسکی اور تو لکشیا بندو کرم یوگ آچریت کرتے ہوئے اوشیا رکھنا ہے ’’ ستیایوگ کے آنے کی راہ دیکھتے رہے। - اسی کریا کے گربہ پوشاں کرانا کہا جاتا ہے। (35) ’’بالک کو ---- اتم سنسکرتی والے مرگ پر جانے دینا چاہئے। یوگیا ڈش میں بھول بھول ہو, سمجھاکر نرمول کرے।
کرتتاویہ ہے। (35) ستیایوگ جد ستھول روپ میں ہوتا ادھکدھک چیتانیہ ہوتا جاتا। بددھی دورہ بھی وہ ستیا سمجھ میں آنے لگےگا। اتی سوکشم ستیا جیون میں ویوہار میں لوگن। گرودیو نے ویدانت اور ویوہار ایک کر بتایا ’’। جیکر بتایا। انبہاو کروایا। بھکتوں کو آنند دیا। سؤراجیا کے سمے صحیوگ ہمارا کرتتاویہ ہے ستیا کی مریدا بددھی مے پربھ دے। آگے سات اور است سے پڑے ہے وہ لکشیا ہے। موکش سے بھی آگے پرم ٹٹوا لکشیا ہے। اپسنا سے دیا سے وہ درشن دیگا। گرودیو کی دیا سے (36) گرودیو رام شیام گوپال دیا کریگن। کلیاں کریگن। مرگ پراشاست کرگے। انکا آرشواد ہے। تورا بھاؤ کے بل سے آگیا انروپ بنگے। (36) ستایوگ مانگو جہاں گرو سوا ایک ماترا ہو। انانیا شرانگاتی ہو। ’’دھیانامولم سدگرومورتی پوجمولم سدگروپدم ’’ ’’سانسے سانسے رتو تھرو نام ’’ گرودیو کی آگیا پالن میں سوا میں, کریو میں ستات لگے رہے। سوا پوجا بن جے। تب بادھاے نہیں رہتی। پورناتا آ جاتی ہے। تھمے ہو جاتا ہے। ’’آپ سواروپ ودخامی ٹاپ ٹریودہ ہر جو ’’ بھید نہیں رہاتھا। دوط نہیں رہاتھا। مایا سے پڑے ہو جاتا। گرو اپنا سواروپ دے دیتے ہے। سوا گرودیو کی یہی مکتی ہے। سب کرم گرودیو کے لئے ہی ہو جاتے ہے। بھکت تو سوا کے لئے بار-بار پربھ گرودیو کے ساتھ آنا چاہتا ہے।
’’رہے جنم جنم تھرو ساتھ’’ وہ تو مانگتا ہے ’’جب جب تو آوے ساتھ ہمیں لانا ’’ بھگوان کے ساتھ بھکت بھی آتے ہے। لیلا کرتے। جاگت کی ویوستھا کرتے। بھکتوں کو آنند دیتے। سوا ہی دھرم بن جاتا। (37)
بھکتی میں کول گرودیو سے پریم ہی رہاتھا ہے। ھریدایا بار بار بھکت کا پریم سے بھر جاتا ہے। آنند سے اچھالے خانے لگاتا ہے وہی ستایوگ ہے। پریم کی پراکشتھا ہے। گرودیو کے آرشواد سے آدھیتمک اور سارواگین سبکی انٹی ہوتی ہے। سفلتا, سکھ, نیتیکتا عادی پرپت ہوتی ہے। ستایوگ جہاں سب گرودیو کو ارپن کرتے ہے। گرودیو سدو آگے تیاری کرتے ہے। انبہاو ہوتا رہے। انکے دھیان میں نرت رہے। انکی شرن ہو। آشریت ہو। موہ ن ہو। موہ و لیں دن سے سمبندھ سمجھ آوے। سب پربھ کو مانے। اپنے کو ویوستھپک مانے।
ستایوگ میں میرا پن ن رہے। تب آنند آنند رہاتھا ہے। سچچا سمرپن, پراپتی ہونے پر ہووے। سمپورن ویوہار بھی آنند ہو جاوے। سب آنند دینے آنے لگاتے ہے। سنیوگ کو ستسنگ درشتی سے دیکھنے لگاتے ہے। (39) کریایں برہمکرم بنا لیتے ہے। پرامارتھ ہونے لگاتا ہے। جاگت ہتے کرم ہونے لگاتے ہے।
مایا بھکت کو سہایک بن جاوے। گرو بھکتی سے شریشتھ کرم ہوتے ہے। اچ کرم فل بھگیا بنکر آنے لگاتا। سکھ ہی سکھ رہاتھا ہے। وہیں پرماتما ہے। نشنک شرانگاتی رہتی ہے। (40)
گرودیو نے اس مرگ میں نشچٹ و نربھایا رہنے کا پربھ نے آشوآسن دیا ہے। سب پرّبھو کا ہے। دریدہ مانیتا ہونے پر پربھ سروترا وجے دیتے ہے। ’’میں پربھ گرودیو کا ہنو گرودیوے میرے ہے ’’ وشواس دریدہ ہوتا ہے وہاں گرودیو رام شیام گوپال ہی سرو سادھنا کے فل روپ ہے। ’’مہما’’ جاسو جانی گناراؤ انے اسے پربھ سؤستھ کرتے। اتساہی بناتے। اور ایکاتوا انبہاو ہوتا। ’’اکو براہمو دویٹیو نستی ’’کا انبہاو ہوتی ہے। (40-41) وہاں ابتے نہیں। ویوہار کو گرو سوا مانتے ہے। پرارتھنا کرتے رہنے سے گرودیو دیا کرتے ہے। سکھ دہکھ سمے کرتوا اسے بھی پرساد مانتے ہے। (42)
گرودیو اچچھے ہی کرتے ہے ایک اہتما سروترا دیکھتے ہے। سکر وہی ہے। نراکر وہی। دوط بھی ادویت بھی وہی ہے। دونو ایک دوسرے میں ہے। وہاں بھکت کرم بھوگ میں بھی گرودیو پرابھتا دیکھتا ہے। وہاں گیانی ایک ہی گروتتوا سب میں دیکھ وہ گیانی। ویگیانی دیا سے ہوتا ہے। ’’ہوئی ہی وہی جو رام رچی رکھا’’ وے کرتے وہی ہوتا ہے। (43)
اتھل پتھل شبہ ہے। بھلے کے لئے ہے। ’’سرو روپ گرو ساروادیو, سدگرو سروم گرومیام جاگت’’ سارواویپکتا, ’’ویپک چھو سوامی।’’ سارواتم بھاؤ برہم ہوتا ہے। مکتی آسکتی ن ہونا ہی ہے। یہاں گرودیو کے وچن پورن ستیا ہے। پورے ہوتے ہے। نشچٹ ہے। فرج کرتتاویہ کرم کو مانتے । گرودیو کی کرپا سے نشکام کرم پرپت ہوتا ہے। وہی سچچی سوا ہے। (43-44) گرودیو دیا ندھی ہے, ادار ہے, انبھوے। کریاروپ وہی ہے। پربھ ارپن کرم کر دو। وہی سوا ہے।
پربھ پریم روپ ہے। سویم ہے। ’’چھیدانتی ھریدایا گرانتھانی’’ نشکام بھکتی سے پربھ گرودیو پرپت ہوتے ہے। گیاں ہوتا ہے। پریم, انوراگ ودیا ہو سچچی بھکتی ہوتی ہے।
وہاں ھریدایا میں گرو کا دھیان کرتے ہے। ساتھ ساتھ جاپ ہوتا ہے। برہم مورحت میں وہاں 3 گھنٹے کا پریپکوا سمدھی ہوتی ہے। سددھانٹ سمجھانا گیتا ہے। (44-46)
ایکاتوا گرو سے انبہاو کرتے ہے। تھمے ہوتے। جاپ, ستسنگ, لیلا چرچا, مہما کٹھن, عادی عادی ہوتے ہے। سوا بھکتی دیتے ہے। ادویت مے لے جاتے ہے। گرو کے دھیان سے سب کام ہوتے ہے। گرودیو کے پاس جانے کے سنکلپ ماترا سے سروترا شبہ ہونے لگاتا ہے।
’’برہمنشتھ گرو شرانے جاتا, اغدھگ نکھ نوری ’’
’’ن شوک بھیا چنتا ن کلیش کدی روٹو’’ ’’وشوا ماہی دتھا’’ ’’سارواترن رلیاوانو’’ لگنے لگاتا ہے। ’’جیومتی شوٹھی گایو ’’ یہ تو بہت ’’ روپڑا ہے ’’ آگے وشوناتھ بھی کہتے ہے ’’بھکت کے دورہ بھگوان سنسار کا کام کرتے ہے।
گوپال نے گوسوامی دیللی کو, آنے پر ویتن کا پوچھ بولے پورا نہیں ہوتا ہوگا। دیللی جانے پر دونوں بار سب کا ویتن وریددھی ہو گئی। اس پراکر بھکت کے دورہ سنسار کی ویوستھا کرتے ہے। گوسوامی سے بھروچ میں گوپال نے مکان کا پوچھ। دیللی جانے پر سستے مکان کی سکیم ای اور کشتو میں। وہ بھی بہت کم। اس پراکر سبکی ویوستھا کاری। انکے آدیش سمپورن سرشتی مانتی। انکے بھیا سے سب چل رہے ہے। سوریا چندرا یم عادی। وڈ و اپنشد گھوش کرتے ہے।
بھکتوں کے لئے گرودیو لکھتے ہے ’’ پربھ سوا اٹھاتے ہو -- اس پراکر کی بھینٹ پربھ کے چرنوں میں بہت اونچی پراکر کی گنی جاتی ہے।’’ اونچے پاترا بھکت کے لئے کہتے ’’ تمھارے ھریدایا میں انٹر میں اتنی شراددھا اور پریم کیسے ادبہاو ہوا یہ بھی ایک اونچی پاتراتا کا پرامن ہے। پاترا کب کھل اٹھاتے لکھتے ہے - ’’اونچے پاترا کوئی ایک وکشیپو کے کارن امک سمے اگیاں دشہ میں رہاکر سہج اشارے سے ادبھت کھل اٹھاتے ہے। ’’ گرودیو اونچے پاترو کے پریم کو دکھاکر آنند ویبھور ہو جاتے। وے سویم لکھتے ہے ’’پریمی - شددہ پریمی - بھکتو کو دیکھتا ہنو । انھیں یاد کرتا ہنو انکے پترا पढ़ता ہنو। تب میرے دہ کی ستھتی یوگشور کی ستھتی کے سامان ہو جاتی ہے। اسکا وارنن اشکیہ ہے ’’ پاترا کو وے گرودیو سویم تیار کرتے ہے। ’’ تیاری تو انٹر پردیش میں اتنی ہوتی رہتی پرسنگ ملتے ہی تھودے ہی سمے میں آدھیتمک جیون بتا سکوگن। آگے گرودیو لکھتے ہے ’’ مانسک بندھن کو غاروں سب بھول سکتے حیائی।’’ آگے نشچے کی دریدتا بتاتے’’ انتم لکشیا کو کبھی بھولتے نہیں ہو।’’ اپنے بھکتوں اونچے پاترا سے پریم میں آکر بہاتے کرتے ہے। بھید نہیں رکھتے। مترآؤٹ رہتے। انٹی کرتے ہے। پرسھنسا کرتے। دے دیتے ہے। بھکت ویسے ہی بنانے لگاتے ہے। بنتے ہے। سب کرم پربھ کے لئے کرتے ہے। । 25।
اوتار بھکتوں پر دیا کرکے ہوتے ہے। بھکتوں کے پریم کے ادھین ہوکر گرودیو رام شیام گوپال بھی سکر روپ مانے آرودھ ہوئے। گیتا میں سپشت لکھا ہے। ’’پریتراناۓ سادھو نام’’ بھکت کے لئے آتے ہے। بھکت کو ستانے والوں داشتو کو ڈنڈ دیتے ہے। ’’ وناسہاۓ دشکریتم’’
بھکتوں کے مدھیام سے سنسار کا کام کرتے। اتیاچار مٹاتے ہے اور ’’دھرم کی ستھپنا کرتے। نیم لاگو کرتے। رمکرشنا نے پرانی جد ویوستھا کو دھواسط کیا। پرتن ویوستھا میں دوش آیا اسے سمپت کیا। چھواچھوت جاتی واد, عادی عادی اننکوں دشت ویوستھا وچار رہن-سہن, خان-پان بول-چل, اچار-وچار, گیاں-وگیان, دھرم-کرم سب میں سدھار کیا। اور بھارت کی کونڈالی جگای। اور ادبھوت پروارٹن دوڑتاگاتی سے ہوئے। اپنے بھکتوں کے مدھیام سے سماج کا کام کیا। جو مانیتا یوم جیون حجروں سالوں سے چلے آ رہے نے وے بدلنے لگے। آج ہم بیٹھاکر وچاروں کی اس سو پچاس سال کے سماج کی اور آج کے سماج کی تولنا کرے تو ہمیں گیاں ہوگا। یہ سب پروارٹن انٹی دوڑتاگاتی سے کیسے ہوا ?ہمارے ایک ہی جیونکال میں یہ سب دیکھا ہے। اس پراکر رام شیام گوپال نے بھی بھکتوں کے مدھیام سے سنسار کی ویوستھا کی। پرانی مانیتا وچار جیون رہن-سہن خان-پن بول-چل اٹھاک بیٹھک, اچار وچار, دھرم-ادھیاتم, گیاں-وگیان ادی عادی میں پروارٹن لاکر سنسار کا کام کیا। لیلا لیلا میں بھکتوں کو آنند دیا। بھکت کے دہکھ دور ہوئے। وے تو ’’ویپک چھو سوامی ہے।’’ گرودیو تو سکشت برہا ہے। وبھ ویپک ہے ’’ وے جو کام کرتے ہے وے سارے برہمہند میں لاگو ہوتے انھیں آدیش ساری پرکرتی پالتی ہے। اس پراکر بھکتوں کی پرارتھنا سے ڈراویت ہوکر بھکتوں کے لئے وے کام کرتے ہے جو ساری دنیا کے کام ہو جاتے ہے। اسلئے ’’سمبھوامی یوگی یوگی।’’ بار-بار سنسار کی ویوستھا کران آتے ہے। بھکت بھی سب پربھ کو سوپ دیتے। گرو مایا ہو جاتے ।
نیدر ہوتے। آشریت ہوتے। انھیں جو ملا ہوتا سب پربھ سوا لگاتا ہے। گرودیو کہتے ایسا بھکت میرا ھریدایا ہے। (بوده. 25)
وے ’’ انھیں پرانوں سے بھی پیارے ہے ।’’ بھکت اور بھگوان ایک دوسرے کے لئے ہوتے ہے। رمکرشنا اے تو ویوکنند کے لیکر اے। اوتار جب ہوتا ہے تو لیلا صحیوگی ساتھ آتے ہے। بھکت ساتھ آتے ہے। رموتار میں سب دیوتاؤں نے بھی پہلے آکر لیلا میں صحیوگ دیا। ان بھکتوں کو آنند دیا رواں عادی کے اتیاچار و دورچار کو سمپت کیا। ویدک و ویدانت کو لاگو کیا। دھرم کی ستھپنا کی। اپنے بھکتوں کے مدھیام سے جاگت کی ویوستھا کی। اسی پراکر کرشنوتار میں پربھ نے بھکتوں کو سکھ و آنند دیا بھکتوں دورہ سنسار کا کام کیا। دھرم, کرتتاویہ, سددھانٹ لاگو کے। ادھیاتم جیون دیا। رام شیام گوپال بھی بھکتوں کو ساتھ لیے کولبن کو باباجی نے کہا تھا اپنے پچھلے جنم میں ساتھ تھے। انک بھکتوں کو پچھلے جنموں کے نام دیا। جیسے دت عادی। انک بھکت جو پربھ کے ساتھ میں لیلا صحیوگی تھے انکے گرودیو نے نام بہتے। غاسبھائی کے لادو مہاراج رمکرشنا کے سمے کے بہتے। موٹا کو نریندرا ٹھنڈالا میں بتایا। گوپال کو سویم کو میرا گھنشیام پربھ نے بتایا اور بانسری سے انکا آرکشن پرامن دیا। انھیں کرشن سواروپ کا آنند دیا। پرامن دیا। اس پراکر انک پرمانوں سے بھکتوں کو ساتھ لیکر اے। پرامن دے। اس جیون مانے جینے میں دھرم اور ادھیاتم میں جو کٹھنائی آی انھیں دور کیا। اور جیون میں سدھار کے। نویں جیون پددھاتی لاگو کی। پرانی ویوستھا دھواسط کی । نیی ویوستھا لاگو کی । ویوکنند کہتے کی دوسرا ویوکنند ہی ویوکنند کے کرمو کو سمجھ سکتے। اس پراکر گھنشیام پربھ بھی یہی بات کہتے। انکو کون جان سکتا। ’’جانت تمہی تمہی ہوئی جی ’’ ’’برہماؤد براہمو بھوتی’’ ’’تمھ و ودتواتی مریتیو متی’’ انکی مہما اننت ہے। لکھتی یدی شاردا سارواکلم پارانایتی।’’ اسلئے ’’سمبھوامی یوگی یوگی’’ بار بار اوتار لیتے ہے بھکتی سے ڈراویت ہوکر। ’’تداتمنام سرجمیحمام ’’ دھرماستھناۓ آتے। جاگت ویوستھا کے لئے اوتریت ہوتے। بھکتوں کو آنند دینے آتے। دہکھ دور کرتے। لیلا گرودیو نے بھکتوں کے ساتھ کی آنند دیا। بھکتوں کے کام کے। بھکتوں کے مدھیام سے سنسار کا کام کیا। جو سمے کے ساتھ انبہاو میں ہوگا। ستایوگ کے آنے کا وچن دیا। ستیابددھی میں ہوگا پر اپنے سمے پر آگے آنے والے پروارٹن و سمے کا بھی پربھ نے سپشت کیا ہے। انہونیں جو جو وچن دے। بھکتوں کو وے سب پورے ہوگے। اور ان ان واچنوں و سنکلپوں کے دورہ سنسار کے شبہ کریا ہوگے। نی ویوستھا لاگو ہوگی। گرودیو رام شیام گوپال نے وشوا برہمہند و سنسار کی جاگت کی سب ویوستھا لاگو کر دی। سب کام پورے کرکے شریر چھودہ ہے। بولا کی اب سب کام ہو گئے। پوچھ تھا اب کام تو نہیں। اب کوئی پرشن تو نہیں। جن-جن کاموں کے لئے اے وے سب کام پورے کے। وے سب سنکلپ پورے کے। وے سب وچن دے। انکے وچن جھوٹھک ہوی نہیں। وے سب پورے ہو رہے ہے। پورے ہوگئی। پرکرتی کو انھیں پورا کرانا ہوگا। انکے آدیش سے, بھیا سے سب چلتا ہے। چل رہا ہے। چلتا رہیگا। ادھیاتم ویدانت اور ویوہار ایک ہوتا جوگا। سددھانٹ جیون میں اترتے جوگے। اور ستیا جیون میں آتا جوگا। ستیا بددھی میں آنے لگےگا। ہوگا। ستیایوگ کا گربہ بنندھیگا। ستیا یوگ ہوگا। پر گرودیو کی اچچھنصار سنکلپنصار دیا کریگن। بھکت کے بھونصار । گرودیو لکھتے ’’بھکتوں سے میری تعدتمایا دورہ ہی می پورناتا پرپت کرتا ہنو ’’ (25) کیسی بھکتوں پر دیا । وے تو سویم پورن ہے। بھکتوں پر انکی دیا। انھیں آگے کرتے ہے। ’’وے مجھے سمران رکھے یہی میں چاہتا ہنو। ’’(25) ’’سب کرمو کو نششاکر اتی کرتویتا پرپت کرنے پر انھیں اپنے لئے کچھ کرانا ہوتا ہی نہیں ’’ (25) سب گرودیو سویم بھکتوں کے لئے کرتے। گھنشیام پربھ کہتے ’’تھا تو آنند کرو’’ ہنو تو سویالا نے جگا لونگا سمے پر گوپال ’’ہنو تمارے ماتا کرو چھو’’ بھکت بھی سب پربھ کے لئے کرتے ہے। ’’پربھ انکے سوک بنے’’ ’’اپنی شتا دے پربھ’’ ’’بھکتوں کو سکھ بھوگ کرتے پرابھتا ہے।’’ ’’وشوا کے مہان داتا و ادارتا بتوگن।’’ اس وشواس سے بھکت لوگ انکے پیچھے-پیچھے داوداتے ہے। سچمچ میں وہ مہان ہے। وہ سب سرو کدہ, کرکٹ کچرا و ہمارا اپنے میں لے لیتا ہے। (25) ’’بدلے اور عمارہتوا دیتا ہے।’’
پونیا لے لیتا ہے, اور اچھل بھکتی لے لیتا ہے اور اکھنڈ آنند کی بکشیس انھ دیتا ہے। بھرہمنا لے لیتا ہے اور برہمتوا انھیں پردان کرتا ہے।(25) ایسے وے گرودیو رام شیام گوپال ہے। سارے وشوا کے جیو جسمیں چراکال شانتی پرپت کرتے ہے। فر بھی اسمیں کچھ بھی کم نہیں ہوتا انک یوگ بیتنے پر بھی جسمیں کچھ بھی نیونادھکتا ہوتی ہی نہیں ایسا پربھ گرودیو رام شیام گوپال ہے। اسکی پرابھتا ہے। محنتا ہے। اپار مہما ہے। ’’سبھی اس پر وشواس کرتے ہے। جو چاہیے اسی سے پرپت کرتے ہے। وہ تو واستو میں مورتیمنٹ اشور ہے। وے رام شیام گپیال ہے। جب وے سکر سواروپ میں آرودھ ہونے کی ریتی جانے ٹھٹھا بھکتوں کے پربھ کی مگدھ ستھتی کا پرچے ہوتی ہے। انبہاو ہو سکتا ہے। تبھی وے اپنے جیون کو دھنیا کرترتھ ہوا سمجھتے ہے। اس پراکر پربھ بھکتوں پر دیا کر انکے مدھیام سے جاگت کا کام کرتے ہے। لیلمایا ہے। بھکت گرودیو کی شکتی سے وشوا کلیاں کے لئے پاترا بنکر داود پڑتے ہے। ’’اگراسر تھی سہونڈوری جاتا, سہنا ہٹ م تتپر رہاتھا। سہو نے پوتا جوا گنتا, شبہ لکشن شان شان دکھاتا।’’ ’’وشوا جیوتی اکھنڈ دیکھے-دوو دنینو’’ شیشیا کو سارا وشوا ایک اکھنڈ پرکاشامے دیکھتا ہے। سارے وشوا کا وہ گرودیو کی دیا سے گرودیو کا کام کرتا ہے। ویوکنند نے رمکرشنا کے جاگت ہتے کام کے। ویدانت کا پرچار کیا। میں شیشیا گرو کی شکتی کے مدھیام سے جاگت کا کام کرتے ہے। شیشیا میں گرو سویم رہتے ہے। ’’گھنشیام پربھ کہتے ہے میں تو ہوں تو انما رہنے نے تیاری کرو چھو انتما ینے چابی آپی دو چھو’’ شیشیا ہی گرو کی پہچان ہے।
یہاں ’’نتیہ شددہن چٹان سواروپ ہے।’’ گھنشیام پربھ نے بھجن ’’وں نتیہ شددہ وں کر ہو تم گرودیو کو انکی جگہ چتنایا ہو تم گرودیو ’’ چٹان ہے। انکی چتانتا ہی ساری سرشتی میں ویپٹ ہے। ’’آ وشوانا انو انو میں آپ پوتے ’’ نے آپ ایک اکھلیش محد سوروپے।’’
اس مرگ میں گیاں کو ویوہار میں لیا ہے। گھنشیام پربھ کہتے ’’ ہنو تو شککر نو ہالوو وانونے کھاؤں چھنو।’’ ویدانت کو ویوہار میں لیا ہے। ویدانت اور ویوہار گرودیو نے ایک کیا। گیانی تا ہے ہی ویگیانی بھی ہے। جیون میں اترا ہے। انکا پورا جیون ویدانت اور ویوہار ایک کر دیا। کول برہمنشتھ ہے। منترا درشتہ ہی نہیں।
سویم منترا سرشتہ ہے। پورا جیون ستیا سواروپ ہے। برہم سواروپ ہے।ایک کشن میں لیں ہو جاتے گھنشیام پربھ کہتے ’’تھا پلک مارو انا پہلا تو ہنو لیں (برہمما) تھی جاؤں ।’’ جاگت کا ویوہار کرنے نیچے آتے। ویوہار کرنے کے بعد ٹورانٹ سب سنسکارو کو لیں کر دیتے। سمپت کر دیتے। اور برہم میں لیں ہو جاتے। ’’پانی پر کی لکیر جم।’’ انکا پندرہ آنی من برہم میں رہاتھا। اسلئے انکا ویوہار بھی برہم سواروپ ہوتا ہے। برہمکرم ہوتا ہے। ’’مہرا رام نہ واچنوں مانے جھوٹھک ہوی نہیں।’’ گھنشیام پربھ کہتے ’’ہوں تو مجاک م بھی جھوٹھ نتھی بولوں’’ انکے وچن ہے ’’بندوک نی گولی خالی جے پر مہرا وچن خالی نتھی جے।’’ انہونیں جو کہا وہی ہوتا ہے। ہو رہا ہے। ہوتا رہیگا। انکے سنکلپنصار سار سرشتی کو چلتے رہنا پڑیگا। انکا آدیش انصار پرکرتی کو چلنا پڑیگا। پالن کرانا پڑیگا। انکے بھیا سے سوریچندرا یم عادی سب گرہ ऩक्षत्र عادی سب چل رہے ہے। اپنا اپنا کام کر رہے ہے। جو-جو وچن دے بھکتوں کو وے پورے نشچٹ سمے پر ہوگے। اس پراکر بھکتوں کے مدھیام سے بھکتوں کے دورہ گرودیو جاگت کا کام کرتے। ویوستھا جاگت کی کرتے। پروارٹن جاگت میں کرتے। پرانی جد آویہارک ویوستھا کو دھواسط کرتے। نیی ویوستھا لاگو کی। جاگت کا ہٹ بھکتوں کے مدھیام سے بھکتوں کے دورہ کی। بھکتوں دہکھ دور کے। ’’وناشے دوش کرتم’’ داشتوں کا دبن کیا। ستایوگ لانے کا مارگ پراشاست کیا।
اس پراکر بھکت کے مدھیام سے جاگت کے ھتارتھ لوکلیرتھ, پرامرتھک کرم بھکتوں سے پربھ کرواتے ہے। ’’جیومتی شو تھی گایو’’ ’’ا گن کم وسارے’’ گھنشیام پربھ کھاتا ’’پارس نے پارس بنوو چھنو।’’ بھکت کو اپنا سواروپ دے دیتے। اپنی سامرتھیا دے دیتے। پاترا بناتے। جاگت ھتارتھ انکے آدیش سے وہ کرتے ہے। سب بھکت انکا گرودیو کا سواروپ ہے। انکی بھکتی و شکتی اور سامرتھیا انمیں ہے। انھیں آدیش جاگت کے کام کا ہے وے کرانا ہے। آگے بھی بھکتگن گرودیو کے آدیش انصار گرودیو کی مہما ویپک کرتے رہیگی। دیپوگن
اپنے گرودیو کو। رام شیام گوپال کو مہما سارے وشوا میں ویپٹ کرگے। انکے سددھنٹوں کو گرودیو کے جین کو। گرو کے اس کرم سنیاس مرگ کو پرسار کرگے। گیاں نشکام کرم اور بھکتی کے اس مرگ کو دنیا میں فیلوگے। پروریتی مرگ کا گریھستھ میں رہاکر بھی پرپت کیا جا سکتا ہے। بتوگے। ستایوگ لانے میں ’’ تم اور ہم ’’ انکا آدیش ہے। ستایوگ ایگا رام شیام گوپال کا وچن ہے। آدیش ہے। آرشواد ہے। سنکلپ ہے। بھکتوں کے مدھیام سے। شیشیوں کے دورہ। انکا آدیش اوتریت ہوگا। ویپٹ ہوگا। مہما انکی سروترا دیگ دگنٹ ویپٹ ہونے سے کون روک سکتا ہے। گرودیو کا اوتاراں کے کی کارن ہے। اددشیا ہے। بھکتوں کی بھکتی سویگلت ہوکر سکر روپ لیا। بھکتوں کے دہکھ دور کے بھکتوں کو آنند دیا। لیلا کی। لیلا لیلا میں جاگت کی ویوستھا کی। نیی ویوستھا کا مرگ پراشاست کیا। سنکلپ کے। آدیش دے। ستایوگ لانے کے لئے تیاری کی। پاتروں کو تیار کے। آگے گوپال کہتے ’’بالکو ماں سنسکر پڑے چھے।’’ مندر, بھکت شیشیا عادی کے دورہ نیی پیڑھی تیار ہوتی جاےگی। سنسکر ادھکدھک سنسکر میں پدھگے। گھنشیام پربھ کہتے شدل ایمستھ پی نچھپنمتبپجلش سچ میں وے جاگت میں لانے والے سکشت برہم ہی ہے। ادھیاتم و دھرم اس مرگ سے انکی پوجا سے ہوگا। چیتنا ہوگی। کرامشہ ادھک چتانتا ہوگی। ’’وچار سفورگے وے سوابھویک ہوگے।’’ ’’سفوراناہے سوابھویک ہوگی।’’ سفوراناؤں کا پرواہ بہاتا رہے। ’’سامیبددھی گنے جاتے।’’ ’’وے پرگیا ہے।’’ سمریددہ دیش میں دھرماگرانٹھی, نیاشستری, وچار انروپ شسترا وڈھ پرامن سے کریا کرنے والے جنم لیتا ہے। ’’ویدک شیکشن کا پرچار ہوگا’’ گرودیو کا آدیش ہے ’’اہتماگیاں ہوگا।’’’’سمپورن سؤتنٹرا رشیمنی جنمگے’’ سؤتنتراتا سے بھی اتی اچچپد موکش ضرور پرپت کرگے। ’’کرم یوگ کر بتانے والے گرودیو کے آدیش سے جنم لگن।’’ کلیگ میں بھی ستایوگ کا بیجرورپن ہوگا। اتم شانتی کا سمے لانے میں گرودیو کے آدیش شیشیا بھکت سہایک ہوگے। سؤراجیوڈی مانیا کرانتیوں ہو ’’ستایوگ کا گربہ بندھیگا।’’ گرودیو کے آدیش سے بھکت مول سواروپ کی ور درشتی فکگے। ڈسمن اوتار ہے پربھ। ستایوگ کی اپسنا کرگے। نمنترگے। موکش پڑ پر لکشیا رکھگے। ’’کلیگ میں بھی جمنا پہلے جدروپ سے ہوگا। ستھول روپ میں ہوگا। فر کچھ چٹان جدیگا। فر اسمیں بھی ادھک چتانیہ والا پردیش ہوگا। انت میں ستیا کی سیما بددھی دورہ بھی سمجھ میں آوے ایسا جمنا ہوگا। اسے لانے والے تم, اور سبھی مہاکران روپ (کارن کے بھی اتی سوکشم روپ ) بن سکے یا اپنی سنتانے بن سکے। یہ تو نشچٹ ہے। گرودیو کا سنکلپ ہے। آدیش پرکرتی کو پالنا ہوگا। ہمیں بھکتوں کو, شیشیوں کو کرانا ہوگا। پورن ہی ہوگا। نشچٹ ہوگا।
ستیا کی مریدا بددھی میں ہوگی। آدیش ہے। اسسے پڑے ’’ سات آٹھوا است جو موکش سے بھی ادھک ہے। ستپد دھارن کیا ہوا ہے। شیشیا اور بھکت سنت اسے لکشیا میں رکھگے। اپسنا کرگے। سوکشم سواروپ دیکھےگا। گدھ اوستھا ہوگی। تدروپ ہوگے। دیخگے।
سنٹو کا سؤبھاؤ ہی ایسا ہو جاتا ہے। جسے سپرش کرتے اسے اپنا جیسا بنا لیتے ہے। بھگوت چنٹن اور بھگوت سوا کرتے کرتے انت میں بھگوان کے انانیا شرن ہو جاتا ہے। ’’مکتی بھی سوا کو ہی مانتے ہے।’’ سب کرم گرودیو پرماتما نام ہوتے ہے। انکے کرم سنچٹ ہووے। پرارابدہ بنے। وہ بھگوان جیسا بھاگیشالی پروشوں کے ہی ہوتے ہے। ’’سمبھوامی یوگی یوگی ’’ بھگوت سوارتھ پرارابدہ لیکر اوتریت ہوتے رہتے ہے। بھگوان کا اوران میں بھکت لوگ ساتھ ہی ہوتے ہے। وے اپنے بھکتوں کے ساتھ انک لیلاہیں کرتے ہے। جسسے ویشووستھا کرتے ہے। وے پربھ کے سامرتھ کا پرپت کرتے। گرودیو پربھ کی مہما بڑھاتے ہے। پرتیک جیو کے کلیاں کا مرگ پراشاست کرتے ہے। اس پراکر بھکتوں کو مدھیام سے پربھ گرودیو کی مہما بڑھاتے ہے। پرتیک جیو کے کلیاں کا مرگ پراشاست کرتے ہے। اس پراکر بھکتوں کو مدھیام سے پربھ گرودیو جاگت کی ویوستھا کرتے ہے। عادی عادی।
’’آگے پوجیا وشوناتھ بھی کہتے ہے। ’’بھکت دورہ بھگوان سنسار کا کام کرتے ہے। وہ سب کا پنیا بھکت کے کھاتے میں جاتا ہے।’’ بھکت کے پربھ گرودیو ادھین ہو جاوے।’’ بندھی جائے جاگت کو ناتھ کچا سوتر کرا ساتھانے। بھکت کے پریم میں گرودیو سویم بھگوان بندہ جاتے ہے। ’’چھچھیا بھری چھاچ پر ناچاوے।’’ گوپیاں انھیں ناچتی ہے انکے لیلا صحیوگی بنتی। رموتار میں دشہرآٹھ کو شلیا عادی عادی بھکتوں نے ادھین اوتار لیا। سکھ دیا। سب کام بھکتوں کے کے। سب اچچھاہیں پورن کی। سب اچچھاؤں کے پورن کرنے والے گرودیو رام ہے। بودھونی میں لکھا ہے। راوندی داشتوں کا دالان کیا بھکتوں کی رکشہ کی। جاگت سے انیے دور کیا। نرمل سماج کی رکھنا کی। وڈ برہمن و سادھو سنٹو و سنمیا سماج کی ستھپنا کی। رام رجیا کی ستھپنا کی ।
پربھ گرودیو بھکتوں کو ساتھ لاتے। لیلا صحیوگی بناتے। بھکتوں کے سب کام کرتے। سب اچچھاہیں پوری کرتے। پونیا میں یہاں تک دے دیتے ’’اپنا سواروپ دے دیتے ’’ (بوده.) اپنی شکتی دے دیتے। اپنا جیسا بناتے । بھکت بھی جاگت کے کام کرنے لگاتا ہے। اس پراکر بھکت کے مدھیام سے بھگوان جاگت کا کلیاں کرتے ہے। وہ پونیا بھکت کے کھاتے میں جاتا ہے। وہ بھگوت سواروپ ہو جاتا। بھکتی مکتی سب اسے پرپت ہوتی ہے। پر وہ تو بھگوان کی سوا کو ہی موکش سے ’’بدکار ’’مانتا ہے। ’’وہ تو مانگتا ہے। ’’جب جب تو آوے ساتھ ہمیں لانا ’’ آگے وہ گاتا ہے। موکش نہیں چاہتا ’’رہے جنم جنم تارو ساتھ ’’
کرشنوتار میں پربھ نے لیلا کی بھکتوں کو ساتھ لیے اور جاگت کی ویوستھا کی। بدلے میں گیتا گیاں دیا। دویا درشن دیا। ورات درشن دے। وجے دی। سب بھکتوں کے کام کے। جن-جن کو شوک سے بھیا سے ابرا। کلویتا سے ابھرا। دہ و اہتما کا انٹر دکھایا। ستیا کی پرتیشتھا کی। اہتم گیاں دیا। گن بہتے। دھرم کو پربھ نے آلوکیت کیا। کرتتاویہ مرگ پراشاست کیا। (گیتا ) نسٹرگنیو کا کہا’’ ’’اہتموان بہاو’’ کا آرشوچاں کہے।’’ ’’کرمنےودہکا راستے’’ م فلیشو’’ کداچاں سکام ن کرنے کا کہا। ’’سمتوا بددھی’’ سے کرم کرنے کا اپدیش دیا। ستھر پرگیا ہوکر رہنے کا کہا। ویگتسپرہ متپر, عادی عادی شیشیا کا دیتے ہے। گرودیو اسے دیتے। ’’نربھیۂ نرانھکار, شانتی دیتے ہے। (گیتا) صحیاگیا کرتا ہے। پرساد ہی کھاتا ہے।
’’انانیشچنتےانٹو ماں یہ جناح پریپستے।
ٹیشن نتیبھیکتنان یوگاکشمام وهمیاھم ।। ’’
(گیتا 9/22)
پربھ گرودیو بھکت کا یوگاکشنم سویم وہاں کرتے ہے।
’’پترم پشپں فلم ٹیم یو مے بھکتیہ پرےاچچھاتی ।
تدہں بھکتتیپہریتمشرامی پرےاتتمنه ।। ’’
(گیتا 9/26)
بھکت کا سب کچھ پربھ گرودیو سکر روپ دھارن کر پریم پورواک گرہن کرتے ہے।
’’کرمبندھنایاه موکشیا سے ’’ و مکتی دیتے ہے। اسے گرودیو پرابھنوتیدھرماہتما بناتے ہے।
اور اسے ’’ششوچچھنٹین نگچچھاتی’’ گیتا 9/31 شکتی دیتے। اور اسے پاپی کو بھی شرن دیتے। اسے پرم شانتی دیتے ہے।
اسے ’’منمنا’’ بناتے। ’’مدبھکتو’’ بھکت بناتے।
’’یکتویومتمنان’’ اپنے میں ملاتے گیتا 9/34
’’مہارو بھکت بنی نے رے تو ینے باتھ بھری لٹو। ’’ اپنی مہما و پرابھاؤ بھکت کو سمجھتے। تتواگیا بناتے। سب بھاؤ انہی سے اتپنن بتاتے وے عادی ہے سناکدی کے بھی। ایشوریا و ویبھوٹی کے درشن دیتے। وے جاگت کے کارن ہے। سب انمیں ہی حیائی। انھ ’’بھجانتے ’’ بھجتے ہے। انکی ’’مچچتا ’’مدت پرانا ہوتے ہے। پربھ گرودیو بھکتوں کے ھریدایا میں رہاکر انکو آگے بڑھاتے ہے। گھنشیام پربھ کہتے ’’ بھکت کے اندر اندر تیاری کرتا ہنو اور انت میں چابی اسے دے دیتا ہنو ’’گیتا میں پربھ کہتے ’’ بھکتوں پر انگرہ کرتے ہے। انکے انتہ کران میں رہتے।ہے। اگیاں اندھاکر دور کرتے ہے। ٹٹوا گیاں دیتے ہے। گرو پربھ برہم ہے। ’’عادی دو ہے।’’ اجانما ہے। ویشددہ ہے। بھکت کو سویم بتاتے ہے। بھکت کو ’’بھوتبھونان’’ ’’بھوتیش’’ دودو جگاتپتے ’’ روپ دکھاتے ہے। پرامن دیتے ہے। ’’گھنشیام پربھ کہتے ’’آنکھو کی کرکیو فرے تم جگ فرووں ’’ گھنشیام پربھ کہتے ’’تھا تو مہرا انش چھو’’ ’’بیجو کون چھے’’ اپنی لیلاؤں سے بھکت کو اپنا سواروپ دکھایا بتایا। سمجھایا سویم شری مکہ سے کہا। بھکتوں کو انبہاو ہے।وے تو لیلا صحیوگی ہے। انکے مدھیام سے جاگت کی ویوستھا کی। وہ پونیا انک روپ میں بھکتوں کو سدو سب جنموں میں ملا اور ملتا رہیگا। انکے سویم کے سواۓ کون انکو اور انکے کام کو سمجھ سکتا। بھکتو کو پرّبھو سمجھتے ہے।
’’جانت سو جھ دیہی جنای
جانت تمہی ہوئی جی ’’
’’برہماؤد برہموبھوتی ’’ (وڈ)
گیتا میں پربھ کہتے-
’’وکتمرھسیششیں دویا ہمتموبھوتیۂ।
یبھروبھوتیبھرلوکنمانستوام ویپیا تشتحسی।।’’ (گیتا 10/16)
کول گرودیو ہی اپنا سواروپ کہ سکتے। ویپکتا کو کون جان سکتا। سبکے ھریدایا میں ہے। اہتما ہے। وں کر روپ ہے। ’’چھالےاتم’’ چھلروپ بھی ہے। نامہ تسکراۓ। گرودیو کہتے سطحوں کو ’’تھا دل دل ہو پاتپات’’ آگے کہتے ’’ہنو چھوڑو نو باپ چھوڑ’’ اپنو بحومہ سواروپ سمجھتے। اس جاگت کو ’’ایکشن’’ ایک انش سے دھارن کر ستہت ہے। (گیتا 10) بھکت پر دیا کر اپنا ورات روپ ارجن کو دکھایا। انیا شکتی سے ٹٹوا سے جانے جاتے ہے। پرتیکش ہوتے ہے। اور ایک ہو جاتے ہے। ’’تھمے’’ ہو جاتے। ’’ایکامیو’’ ہو جاتے ہے।
گروباحم بھکت کو سینم دیتے। بھکتی دیتے। گیاں دیتے। سوا دیتے। مکتی دیتے। اپنا ’’سارواتراگم’’ ’’دھرو’’ اچھل ’’اتیکت’’ اکشرم سواروپ سمجھتے। سمبددھی دیتے। انانیا یوگ دیتے। ٹھہرتے ’’سمدواتو
ہے। من بددھی پربھ میں لگاتی ہے। گرودیو کہتے ’’ہنو تو ینو من للو چھنو’’ ابھیس و ویراگیا سادھن دے। کرم پربھ کے لئے ہی ہونے لگاتے ہے। ’’سارواکرمفال تیاگم ’’ کرتے। ’’میی ارپیت منوبددھی’’ بناتے। وہ’’ہرشابھرشنایو دوے میں رمکت’’ہو جاتا ہے। ’’اناپکش
’’ شچردکش’’ ادیسانو ’’گاتاویاتھ’’ بھکت بن جاتا ہے। و سروچھ رھت ہو جاتا ہے। ’’ ن کوکشاتی سنگوورجیت’’ ن جاتا ہے। وے بھکت پربھ کے ’’بھکستیتیو میں پریہ’’ پربھ گرودیو دیتے ’’میی انانیا یوگن’’ اور آویبھچرینی بھکتی یوم گیاں ادھیاتم گیاں نتیتوام, تتوگینارتھ درشنم عادی। گیاں جسسے پرمانند ہو। اور اسکے ’’سارواتہ شرتیملّکے سارواموریتیہ تشٹھاتی ’’ اسکے چٹان روپ بھکت کو درشتا ہے। ساتوا روپ انڈیتم سروترا پنپاد, نٹرا, سر مرو, شروترا ویپکتوا, انٹاریامتوا, پدم پترا ویمبحسی ہے। اوبھاکت ہے। اکھنڈ ہے। گگن سدواش ہے। برہما وشنو اور مہیش بھی وہی ہے। پرم جیوتی ہے। وے کہتے ’’گیاں گمیا ’’ ہے। گوپال کہتے ہے। ’’ستیا جہیر تھے پر ینامے’’ پترانے میں ستیا بھکتوں کی بددھی میں آوے ایسا سمے ہوگا। ستایوگ ہوگا। گرودیو پربھ نے بدلے میں بھکتوں سب کچھ دے دیا। بھرتابھوکتا مہیشور پرماتما روپ بھکت کو انبہاو کرتے ہے। مریتیو لوک مانے بھی امر ’’سیم سروشو بھوتیشو’’ کو بھکت ہی دکھاتے ہے। امر ’’سمنسروشبھوتیش’’ کو بھکت حری دکھاتے ہے امر کر دیتے ہے। اسے ’’سم دہکھ سکھہ’’ نندا ستوورتی,ماناپماں یو ہی ساروارامبہ پریتیگی ہوتا ہے। ’’برہمنبھویے’’ ہوتا ہے।
بھکت کو گیاں اور ویراگیا سے سنسار مایا کو کاٹنا سکھاتے ہے। گرو نرین کے ’’پرپردے’’ شرن ہوتے ہے। اسے ادھیاتم نتیہ’’ بناتے। شرن دیتے। پرم پڑ دیتے ہے। جیو انش ہے। گھنشیام پربھ کہتے ’’تم سب میرے انش ہو پیارے।’’ ’’میں تمارے لئے تو ہوں پیارے।’’ بھکت کو گیاناچکششہ دیتے ہے। سوریچندرا سبکو گرودیو پرکاشت کرتے دکھاتے ہے। موٹا وشوناتھ بھی کو درول سٹیشن پر سوریا وں کے درشن ہوئے। گوپال مندر جھبوا میں وہی کندرا میں ہے। وے پرتھوی کو دھارن کرتے ہے। وے چنڈرامہ بنکر آمریت برساتے ہے। وے ویشوانار اگنی ہوکر پچتے ہے। وے سبکے ھریدایا میں ہے। وڈ سمرتی عادی انکے ہی گن گاتے ہے। وے پروشوتتام ہے। شیشیا کو ابھیا کرتے । ساتوا شددہ کرتے। گیانےوگ دیتے। اسے, دان, یاگیا, سوادھیے, تپہ ارجیت کرواتے। اہنسا, ستیا, اکروده ٹیگ شانتی, دیا, تج کشما, دھرتی, شوچم ادروہ ابھیمان رھت عادی گن دیتے ہے। شستراوڈھ سے شیشیا کو تیار کرتے ہے। جس پراکر کلی نے رمکرشنا کو شاسترا گیاں دیا। شریر ٹاپ وانٹاپ, منہ ٹاپ کرواتے ہے ساتوک دامادی کریاہیں کرواتے ہے। یاگیا ٹاپ اور دان کرواتے ہے। کراتاپان نہیں رہنے دیتے। سددھی پرپت اپنے کرمو سے کرتے ہے। سوئی سوے کرمانیا بھرت رہتے ہے। پرسانناتما رہتے ہے سب میں گرودیو کے درشن کرتے ہے। سب کرم من سے گرودیو ارپن کرتا چلتا ہے। ’’پترا میں لکھا’’ سارواپان کروا تھی سب اپنا ہو جاتا ہے। گھنشیام پربھ کہتے ’’ تھا تماری جندگی ہمنے سوپن دی تو فکر سوں।’’ یعنی ’’فکر کیا।’’ کیا پترا میں پروشرتھ بتایا।
’’من سے وچن سے کرم سے سب گرودیو پرماتما کو ارپن کرتے جانا ہی پروشرتھ ہے اس مرگ میں ’’ (بوده.)
اسے پربھ ششوت پڑ دیتے ہے -
’’اشور ساروابھوتنان ھریدشارجن تشٹھاتی।
بھرامےانسروبھوتانی ینترارودھانی میا।।’’ (گیتا 18/59)
اسے سب میں دیکھتے اور سب کو چلا رہے
گردو رام گھنشیام تینوں نے گھوش و پرمانٹ کیا کی’’ سدگرو ہی پرانبراحم ہے । ’’انہیں کا پوجن کرانا عادی’’। اتم پروش وہ جو’’ انک وشیا بھوگاتے کسی سے مماتوا نہیں رکھتا । ’’ابھیس میں پوناروریتی آوشیک ہے। لکھتے’’ انک بار ایک ہی کریا کرنے میں آوے وچار سفورے وے سوابھویک ہوگے। اور ’’क्रियाऐं بھی سوابھویک ہوگی।’’ سفورناہے بھی سوابھویک ہوگی । فر ’’یوگ क्रियाऐं بھی سوابھویک ہوگی।’’سفورناہے بھی سوابھویک ہوگی । فر ’’یوگ کریا آوشیک نہیں’’। (بودھونی)
ایسے منشیا سامیبددھک بددھماں ہوتے । انکے وچار اپنشدوں انروپ ہوتے।’’ وے پراگیوان ہے। انکی کرتی اہتماویت کی ہوتی । وہ دیش سسنسکرت اور سمریددہ ہوتا।’’ وہاں اوتاراں ہوتا ہے لکھتے’’ کرمےوگ کر بتانے والو کرمےوگیوں کو ہی پرکرتی کے آدیش کے ادھین ہوکر جنم لونا پڑتا ہے। (بودھونی)
’’آگے ستایوگ کے آگامن پر لکھتے کلیگ’’ کے دیں پورے ہونے تک لکھتے’’ ساتہیوگ پناہ ستھپیت ہوگا’’ ہند ماتا تیرے کیسے-کیسے رتن انھیں کلی کی ادھبھوتیکی گنوں میں جاکر رہنا پڑا । ’’کلیگ میں ستایوگ کا بیجروپن کرم-کرم- اتم شانتی کا سمے جیسا سمے لانے میں سہایک ہونا چاہئے। ’’سکشت کرشن جنمگے । سات کی مریدا باندہونگے।’’ وے ہی سات ہے। (بودھونی) رمشیام گوپال ہی ستیا ہے । وہیں ہوگا جو وے چہگے । کہگے । انیاتھا ہو ہی نہیں سکتا । پورا جیون پرامن ہے । ’’تجھ ستا بن پترا ن ہالو । انکی لےلیں ہے । وچن ہے। لکھتے اسے بولو ستیایوگ کی اپسنا کرو।’’ نمنتراو । نمنتراو । ’’اچچپد-موکشپد تو لکشیا بندو کو اور کرم یوگ آچریت کرتے ہوئے اوشیا رکھنا ।’’ستیایوگ کی راہ دیکھتے رہو-اسکی کریا کو گربہ پوشاں کرانا کہا جاےگا । یہی نہیں اسکے آگے لکھتے’’ ایسا سات آٹھوا است ہے اور وہ موکش سے بھی ادھک اچچپد دھارن کیا ہوا ہے । اس اور لکشیا اسکی اپسنا ہے। اپسنا سے ٹھاٹھ سواروپ دکھائی دیوے ।’’(بودھونی) گردو بھکت میں اس ستھتی میں دیکھنا چاہتے । لو جاتے ہے । پرم ستیا تو گردو ہی ہے । جہاں کرشن یوگشور اور دھنردھر پرتھ وہیں وجے ہے । ان ستاگرو کے چنٹن سے انکا سواروپ سامرتھیا, ایشوریا ادھیاتم سب بھکت میں آتا ہے । دے دیتے । وے سکر برہما ہے । بھکتوں پر ڈراویت ہو آنند دینے آتے اور جاگت کے دورچار کا وناش کرتے । سکھ, شانتی, آنند دھرم عادی کو ستھپیت کرتے ।
پرسٹوٹ پستک میں ستایوگ سنٹو کے سنکلپ سے کرامشہ چتانتا وریددھی کے ساتھ آ گیا ہے । آنند وریددھی ہو رہی ہے । باباجی نے کہا’’ ایسا سمے ہوگا । (بودھونی) سبھی پراکر کے سنتوں کا اوتاراں ہو رہا ہے । سب ویدھاے اپنے پورنتوا کی ور ہے । وچن, کریا سنکلپ رمشیام, گوپال و برہم گیانیوں کے و برہمنشتھ کے ہی ستیا ہے । وے سوکشم سے ستھول میں کرامشہ آتے ہے । باباجی نے کہا ’’سنتوں کی پارلیمنٹ ہے وے کرتے وہی سب یہاں ہوتا।’’ وہی ہو رہا ہے ।
تربن اور کنبھائی کا کھانا ہے-پوناروریتی و نراستہ سے اپکشا ہوتی । باباجی نے کہاں بھکتی میں پوناروریتی دوش نہیں’’ بار-بار وے ہی لیلا چنٹن کرتے । آگیا پالتے । پوجا کرتے । گرو کے شعبدوں کا چنٹن منان کرتے । انہیں کا منتھن کرتے । انکے برہم وکیہ وڈ ہے । انکی حجروں کیرانو ہیں । ہم تو ایک کو بھی نہیں سمجھ پاتے । جتنی بار انکو شعبدوں کو چنٹن کرے اتنے نے گیاں ٹٹوا انبھوت ہوتے । اننت میں سے اننت نکالا تو اننت ہے । بار-بار ہم گردو کے ساتھ شاóوں کو وڈ اپنشد کا بار-بار پرچار کر حری نام سے جاگت کا ادھر کرانا چاہتے । پوناروریتی بار-بار ہوتی رہے یہی چاہتے ’’یتھپورو کلپیت’’ ’’وڈ کے انصار گرو برہم بار-بار ویسی کی ویسی سرشتی کرتے । پوناروریتی دوش نہیں منا جاتا । بار-بار ایک ہی پراکر کی کریایں ابھیس و ویراگیا بل سے یوگ سے بھی اور بھکتی میں بھی پار لگانے کے سادھن ہے ।
اپکشا کے کارن سدکرم نہیں چھوڈے جاتے । ادھک رکھکر بنانے کا پرےاتھن کرتے । اور رچی اتپنن کرنے کے لئے ستیا گردو سے پرارتھنا کر کرتے ہے ।
دوش سب میرے ہے । گن سب گردو کے । موٹا وشوناتھ بھی کو درشاہے سددھنٹوں کے انصار باباجی کی لیلا گردو کے وچن شاó پرامن سے برہمنشتھ گردو سکشت برہم ہے। ستیا ہے । بتانے کا پرےاتھن گردو کی دیا سے کیا । دوشوں کے لئے ویددھوجاں کشما کرینگے و ٹٹوا کی اور درشتی رکھوگن । کشما, پرارتھنا کے ساتھ, سدگرو دورم و گھنشیام و گوپال کے چرنوں میں ارپن ।
دینانک 10/11/88
ور گروور کو موٹا وشوناتھ بھی سے ستسنگ چرچا میں کہا -
’’ستایوگ کو پرارٹھو ’’ستایوگ کی مانگ کرو ’’ گرودیو نے لکھا ।
’’اور تب دسویں بار مہان اشور اوتار سکشت شری کرشن بھگوان جنمگن। اسے ستایوگ کا بالک ہی سمجھانا। جنم لیا وے سات شبد کی کتنی مریدا باندھی جا سکتی اسکا وچار کرانا چاہئے। اس پراکر اس جمانے کا فتیمانڈ ہونا اسمیں بھی ایک کدہراتی کارن ہے। ایسا سمجھاکر ستایوگ کے گربہ کو نمنٹرو ! نمنٹرو ! (بوده. 35)
آگے گرودیو لکھتے ہے ’’اتنا اوشیا یاد رکھنا کی اس پراکر کے سؤراجیا کا مدھیام پڑ ڈھونڈھتے ہوئے اسی میں لالچانا نہیں ہے। (بوده. 35)
آگے فر لکھتے ہے ’’ اسسے بھی ادھک موکش پڑ جو کی اتتموتتام ہے, اسکی ور تو لکشیا بندو کرم یوگ آچریت کرتے ہوئے اوشیا رکھنا ہے ’’ (بوده. 35) آگے گرودیو آدیش دیتے ہے کرنے کو ’’ستیا کے یوگ کے آنے کی راہ دیکھتے رہو - اسی کریا کو گربہ پوشاں کرانا کہا جاےگا।’’ (بوده. 35)
ستایوگ جہاں ہو। شو سنکلپ ہو। گیاں ہو। اہتماگیاں ہو। शिवोऽम। تتوروپ। ادھیاتم گیاں روپ। (بوده.) ستسنگ ہو। سؤسفوورٹ وچار ہو। جو وڈ اپنشد سے مل کھاتے ہو। ستایوگ ننمترو وچار لوکنکول ہو। وشوا مانیا ہو। نتیہ ٹٹوا واستو پرپت کرم ستایوگ میں ہو। ستایوگ انٹر کا ہو। انٹارک ہو। بہریا ن رہے। ’’انٹر’’ مایا ہو। ن سکھ ن دہکھ। (بوده.)
ترک: بددھی ن رہے। کول انٹر میں رہے। جاگرت رہے। چٹان رہے। ستایوگ جہاں آسکتی ن ہو। سمانتھا ہو। کول پرم ٹٹوا ہی لکشیا ہو। صداکرم ہی ہو। نشکام کرم ہو। پربھ سمرپیت کرم ہو। ستیا روپ کرم ہو। ستیا روپ کرم ہو। نٹرا جہاں برہمرانغرا میں ہو। سنکیرناتا ن ہو ادار منا ہو। ایسا ستایوگ نمنٹرو । سروے بھوںتو سخنہ ہو। گرودیو رام شیام گوپال میں نشٹھا ہو। انمیں برہمبھاؤ دریدہ ہو। گرودیو میں انانیا شرانگاتی ہو। سب کچھ گرودیو کو ارپن بددھی ہو। جہاں رام شیام گوپال کو جیون ارپن کر دیا ہو। برہمنشتھ سدگرودیو رام شیام گوپال ہی برہم ہے। سددھانٹ روپ ہے। پریم روپ ہے। وے ستسنگ سے ہی جانے جاتے ہے। گیاں میں جہاں بددھی کی ویپکتا ہو। جہاں پورن گرودیو کی شرانگاتی کا دریدہ نشچے ہو। جہاں ستایوگ میں ستیا کو انبہاو ہو। (بوده. 2-3)
گرودیو کے پرتی اٹوٹ پریم ہو। ٹل دھرآؤٹ ।
ستایوگ جہاں رام شیام گوپال کو اپنی بھکتی سے بھکتدھین کر لے। جہاں تجسوٹا ہو। انبھوی برہمنشتھ سکشت گروبراحم کی شرن ہو جاوے। پرّسنن کرے। پارس گرودیو روپ نے شیشیا کو بھی پارس بنانے کا وچن دیا ہے। اپنا جیسا بناتے। اپنے سب دیکر। وے کردہ بھرمار ایک جھٹکے میں بنتا ہے اسی پراکر بھکت جیو کو ایک جھٹکے میں اپنا سواروپ دے دیتے ہے। ایسے ستایوگ کی پرارتھنا کرو جہاں سمپورن ویراگیا ہو। (5) اہتم ٹٹوا کے پرکاش نروکلپ میں رہاکر ویوہارک ویدانت ہو। آناندامے ہو। شانتی ہو। ویراگیوان سے آنند ملتا ہے। وے اناساکت ویوہار کرتے ہو। (6) ستایوگ کی پرارتھنا کرو। ایسا ڈیمیا ہو। کرپا ہو। مترا بھاؤ ہو। سنتوش ہو। آنند ہو। نسوارتھ ہو। سوچار ہو। برہموچار ہو। جیون ستکریا میں سنلاگن ہو। دہکھ میں سہایک ہو। سہانبھوٹی ہو। پریم یکٹ جیون ہو। شانتی چیت و پربھ کے و پرکرتی کے کریو کی سمجھ ہو। (7) پرناو گایتری کی سادھنا میں نرت ہو। سمدھی ستات ہو। سؤتنٹرا سؤسفوورٹ شبہ وچار یکٹ جن ہو। سوچار سددہ جن ہو। گیانی جن ہو। سوچار-یوگ سددہ کریا ہو। (8-9) ستات جاپ نے نرت جن ہو ایسا ستایوگ نمنٹرو। ایک بھی کشن پربھ کے سمران بنا ن جے। ’’سانسے سسے رتو تھرو نام’’ اجپا جاپ گرودیو سے پرپت ہو। سب سے پریم ہو و سمماں ہو। سنسکر یکٹ ہو। کشما سرالتا, گرو بھکتی, وویک, ستھرتا, ویراگیا نشکام کرم عادی یوگ یکٹ جیو ن ہو। (9-10)
رام شیام گوپال کے سامان برہمنشتھ اہتماگیانی گرودیو ہو। پاترا انصار اپدیش دیتے ہے। بھید بھاؤ ن کرے। دوش ن کریں। شددہ چیت میں پرکاشت ہوتے ہو। دیکر بھونصار پراپیا ہو। ’’شیام نہ واچانو ماں جھوٹھک ہوی نہیں ।’’ مجاک میں بھی جنکے وچن جھوٹھ ن ہوتے ہو। انکے کرم برہمامے ہو। برہمکرم ہو। کرودھ بھی جن کلیاں کے لئے ہو। اچھا ترشنا ن ہو। ’’ ن سوچتی ن کانکشاتی ہو।’’
’’اہتمآؤٹ ساروابھوتیشو’’ دیکھتے ہو। ’’ ایک ہی اہتما سب میں رام رہی ہے।’’ سددہ کیا ہو। پرارابدہ ادھیں جو نہیں پر بتاتے ہو। سیکھتے ہے। الاص دور کرتے। اناسکتی دیتے ہو। رام شیام گوپال ہی سارواکرم فلروپ ہے। ایسی بددھی دے। ایسی شراددھا دے। ایسا وشواس دے। نشٹھا دے। ’’دھیان معلم سدگرومورتی ’’انکا ہی دھیان کرتے ہو। پوجا ان گرو کے چران کمال کی ہو। انکی آگیا پالن ہی سرووپاری ہو। شیشیا سے جاگت کلیارتھ کریا کرواتے । پارامرتھک کریا کرواتے । مہان کریا کرواتے। سنمرگ پر چلاتے। گریھستھ میں اپنے کرتاویہ کا نرواه کرتے ادھیاتم میں آگے بڑھاتے। سمجھ دیتے। گیاں دیتے। ویدک انصراً کرواتے। بھکتی دیتے। گیاں دیتے। کرتکریتیہ کرتے। (11-12) جگیاسو بناتے। ستایوگ جہاں گرودیو کی پرم دیا ہو। وے شیشیا پر سب بھکتوں پر دیا کرے। کے شبہ کرمو و سادھانوں پر ادارتا دکھاتے و آگے بڑھاتے ہے। سروترا وجے دیتے ہے।
گرودیو رام شیام گھنشیام سے ایسے ستایوگ کی مانگ کرو, جہاں گرودیو کی دیا سے دویا آنند, میں ادھیاتم میں دہ سدھ ن رہے। گرودیو سے ابھینن انبہاو کرے। انک وشوا اپنے میں بنتے ہو। آنند ہی رہے। سادہ آنند ہی رہے। چتردش انٹی ہووے। ستایوگ جہاں برہمنشتھ گرودیو کے آمریت وچن منترا ہو। سواپن رہے। جہاں درشتہ ماترا رہے। وہاں کوئی کرم ن رہے। ساتوا ہی ہو। ستیا ہی ہو। دوسرا کوئی ن ہو। ’’تتوماسی ’’ عادی سددھانٹ سددہ گرو کی دیا سے ہو। ویپکتا و عددھیت سددہ کر سفال ہو। ’’اخل برہمہند ماں ایک تو ہی حری’’ سب جگہ وہی ہے। انبہاو ہو। ’’اکو براہمو دویٹیو نستی’’ کا انکی دیا سے انبہاو ہو। گرودیو کی اپسنا ہو। اہتمانبہاو ہو। جہاں ستسنگ ہو। گیاں دھیان سمدھی عادی ہو। انبھوی بنے। (بوده. 12-13-14)
’’آ وشوانا انو انو ماہی آپ پوتے نے آپ ایک اکھلیش مہادسوروپے।’’ یہ گیاں دریدہ ہو। ’’سرو روپ گرو ساروامیام گرو میم جاگت ’’ کا انبہاو جہاں ہو اس ستایوگ کو بولو। ستھپیت کرو। پوترا گورودیو کا سمران کرو। ستات جاپ کرو। ’’سفرن روپی سمران اُروتر بڑھاتا جاتا ہے। اسے ہی سمران کہتے ہے। ایسا سمران اننت ہو। سماراناکار اننت ہے। اور یہی سمران ہے। (بوده. 14)
اس ستایوگ میں سادھاک کے ھریدایا میں پرکاش پرکاش انبہاو ہوتا ہے। آنند اکھنڈ رہاتھا ہے। سؤروپانسندھان ہوتا ہے। اہتم سکشتکار ہوتا ہے ستایوگ جہاں ویدانت اور ویوہار انکا ایک ہوتا ہے। وڈ پٹھان پٹھان ہوتا ہے। ویدوان پنڈت ہوتے ہو। سدگرودیو سودیہ دیتے ہو। سادھاک و بھکت سامیبددھی سے سمجھتے ہو। نشکام ہوتے। نروڑ ہوتے। لوک کلیاں یوم پارامرتھک کریا کرتے ہے। گرودیو پریم سے انکے ھریدایا میں رہتے ہے। شانت چیت ہوتے جن। سب جگہ گرودیو کے درشن ہو। ’’ جان دیکھوتیاں تھا ابھا ’’ مہرا پار پڑیا من شبھ’’ سددہ ہوتا ہے। (بوده .12 سے 15) پرسنن پرسنن جن رہتے ہے।
سچچی سؤتنتراتا, سچچا سفورن, اور سمران ہو। مکتی کی اچھا سے گرو کی شرن جاتے ہے। ویدانت ادھیان ہو। سمران, جاپ, دھیان عادی سے ’’یاتھا پیندے ٹھٹھا برہمانڈے ’’ کا انبہاو ہوتا ہے। گرودیو ہی رام پربھ ہی سب اچچھاؤ کی پورٹی کے ندھی ہے। (16) جہاں گرودیو کی دیا سے اہتمانبہاو ہوتا। سب کریایں ستیا ہوتی ہے। سب ان کریا سے سہمت ہوتے ہے। ایک ہی ٹٹوا شیش رہ جاتا। ’’نیتینیتی’’ کرتے وہی ایک ماترا رہ جاتا ہے। وہی سب کچھ بنا انبہاو ہوتا ہے (17)
بھکت پریم میں ویھریل ہوکر پرمشرو سے آشرپات ہوتا ہے। ’’کر کپول بہے کرے। ’’ور بچ بہے پہلے ’’ ایسی اوستھا ہوتی ہے। گوپال پوجا کرنے, آنند میں رہنے, سنسار کے سنسکر ن رکھے اور جاپ کرنے و نیدر رہنے کا کہتے ہے। (19)
’’گرودیو بددھی روپ میں برجے ہے। ساتوک ابھیمان کے پار وے برہم تو ہی ہے। انبہاو گرودیو دیتے ہے। سات است سے پڑے ان گرودیو کو جہاں سمبددھی دورہ جانا جاتا ہو। وہ نربھایا, آمریت, جگ پالن کرتا ’’ویپک چھو سوامی’’ ہو جاتا ہے।
ستیایوگ میں پرتیک کرم ستیا مایا ہو جاتے। برہم کرم ہو جاتے। بددھی اور ترک نہیں رہاتھا। کرم سٹروپ ہو جاوے। گیاں روپ ہو جاوے। اسکا فل آنند ہووے। سدگرو دو کی آگیا پالن ہی ایک ماترا مرگ ہے। سات است سے پار نرگن دیا کر کے سگن گرودیو روپ میں پرتیکش ہوا ہے। ڈھیریا شکتی جو رشیمنیوں کی ہمارے راکٹ میں اسی کے بل پر ’’تتوماسی آہن برہماسمی, ایم اہتما برہم اور ’’اہنسا پرامودھرم کی شکتی کو سہن کر سکتے ہے। انبہاو کر سکتے حیائی। سنکلپ ماترا سے سرووپاری شکتی پرمانٹ کرتے ہے। جو کبھی ہارے ہے نہیں। (20-21,22-23)
ستایوگ بلاؤں جہاں بھکت بھکتی سے ادھک سوا گرو کی کر پرسنن کرے। شراددھا پریم والے ہو। اونچے پاترا ہو। اشارے ماترا سے پورناتا پرپت کرے। گرو کی درشتی میں شیشیا اچ ہو। سمپورن کرم پربھ کے لئے جہاں لوگ کریں। الوکیک انبھوے। سوچار یکٹ ہو। سادہ جیون اچ برہم وچار ہو। سنیامامے ہوے। بل یکٹ ساشاکت وچار ہو। شو سنکلپ ہو। پریم سب سے ہو। اہتمآؤٹ ساروابھوتیشو دیکھتے ہے।
عددھیت پرابل بھاؤ رہے। سوارتھ و سنکیرن ن ہو। جہاں سب سمرپن گرودیو کو کرتے ہو। گرودیو سویم اپنے بھکت کی مہما گانے لگے। بھگت بھر ڈرے جھولی।’’ بھکت نرانتر پربھ سمران میں نرت ہو جہاں گرودیو پرسنن پرسنن ہو جاوے। عمارہتوا دیوے। برہمتوا دیوے। بھکتی و اکھنڈ آنند شیشیا کو دیوے। شیشیا سب کچھ گرودیو سے پرپت کرتے ہو। گرودیو ہی مورتیمنٹ اشور ہے। وہاں گرودیو سے یکتا ہو جاوے। سروترا گرودیو کی ستا دریشیا ہو। وکسھیپ نہیں مدھریا ہی ہو। جہاں گرو میں اشور پریم ہو। شراددھیکت ہو। گرومے من ہو। تھمے تھمے تھاوو رے। سب اپنے انبہاو ہو دوسرا ن رہے। گرودیو ’’شری رام ماں دریدہ پرتیگیا تھاتا, شبہ لکشن شا شان دکھاتا ’’ گرودیو آگے آگے تیاری کر رہے ہے। پگ پگ پر انبہاو ہو। آنند ہو। اچ اوستھا آنند درشتی سے پربھ دیتے ہے। اہتما کی ویاپکتا اخنداتا سددہ انبہاو پریپکوا ہو, سب کچھ انکول ہو جاوے। (23-28) بھکت ایسے ستسنگ میں ہو جہاں گرودیو جو کرے وہی مانے اسنے اپنا شبہ مانے। ’’ہو وہی جو رام رچی رکھا ’’ ’’رام کرے سو سہی ’’ اور بھی ہمکو تو یوں بھی واھاواه اور ینے بھی ।’’ہر حال میں پربھ کی اچھا مانے। (24)
ستایوگ بلاوے جہاں عددھیت سددہ کیا ہو। ستیا سددہ کیا ہو। وہاں کل سؤبھاؤ انصار ونی شددہ ہو। ستیاروپ ہو بناتے ہو। روپ پرتیشتھا دکھاتی ہو। (29) چٹان روپ گرودیو کا جسے بھکت کے بھجن میں ’’وں نتیہ شددہ چٹان سدگرودیو آپکی جایا ہو’’ ’’چٹان سویم گرودیو نے لکھواکر بتایا। کٹھنائی میں بھی نیے کرے। دھرم پر چلے। (29) گرودیو انٹر میں جو بٹوے وہی کرے جو سب کو دھارن کرے, سبکو پرم کرتاویہ فرج ہے کو سمرپیت ہووے। (29) جہاں دھارمک کرم میں اتسہ و صحیوگ و سمرپن ہو। ستایوگ بولو آچرو اور گرودیو ’’ گیاں معلم سدگرو واکیام’’ سدگرو کی آگیا ہی منترا و گیاں کو انتم کرتاویہ مانے। گرودیو کی مہما شیشیا کے مدھیام سے سنگڈھ کی طرح ویپٹ ہووے। (29)
جہاں شنک مت کرے। بھکتی میں بھجن میں لیں ہوکر بھکتی ہی بھگوان بنکر بھکت کو گرودیو میں ایکاتوا انبہاو دریدہ کرے। (29) اسے ’’ آپ سپروپ ودخامی ’’ سواروپ درشن کرتے گرودیو। پروریتی مرگ میں سددہ کرتے ہے। گریھستھ میں رہاکر। سنسار کی جممداریاں نبھاتے ہوئے। سددہ کرتے। پرمانٹ کرتا। گرودیو کی دیا سے। جہاں بھکتی گیاں سے سمجھ کر ہو। پاگل ن ہو। سنسار ویوہار و پرتیشتھا انوروپتا بنی رہے। بھکتی ہی بھگوان کے شرن میں رکھتی ہے। پاترا انصار ویوہار دینا لینا ہو। (30) وہاں اشور اوتار ہو। دیا,کشما و نیے دیتا ہو। سنسار میں رہتے کمال کی طرح رہے ?پرےاتھن سے سکھ کی کھوج کرتے ہو। پرانبراحم سواروپ گرودیو کا دیکھنا پر لکشیا یاد رہاتھا ہے। (31) انبھوی ہوکر ہی جہاں اپدیش دیتے ہو। آہنکر و دکھاوا ہوکر جہاں اپدیش ن دیتے ہو। آہنکر و دکھاوا جہاں ن ہو। ویسن سے ستیایوگ میں دور رہتے ہے। ’’مکتو انیے مچچتے’’ مکت دوسروں کو مکت وہاں کرتے ہیں। پر و آپڑا پرکرتی کے کریا شکتی کے دریدہ سددھانٹ ہمیں گرودیو کی دیا سے سمجھ میں شکتی سویم سمجھوے। وہ سویم اسمیں ویپٹ دیکھے। ایکاتوا انبھوے ایکاتوا انبھوے اور نربھایا ہوتے جہاں। گروکل ہو ادھیاتم و سارواگیں شکشا ہو। پراتنطرتاً رہے। رجیا شتا کے ساتوک سواروپ درشن جہاں پربھ کرتے ہو। سوڈھ اسکی پوجا ہو । رشی منیوں کا پوجا کا آدیش پالتے ہو। پاترا بانوے। ستھول سواروپ و بددھی کے لئے آدیش نہیں। ستایوگ جہاں پرسنن کرنے کے لئے انتم کمال پوجا کرتے ہو। ’’تتوماسی ’’ پل ہی وہی سؤتنتراتا وہی اکیتا ہے ’’ (31-32) اسکی دیا سے سات کا انبہاو ہوکر ایکاروپتا ہوتی ہو وہاں انتم ’’ آہن برہماسمی’’ کی محنتا انبھوے। گرودیو کی شکتی سے سنبہاو ہو سکتا ہے। آمریت پان ہوتا ہے। وے دیا ساگر ہے। وہ کمال پوجا سختی ہے। آنند آنند ہو جاتا ہے وہاں کمال پوجا کے لئے پاترا اتم بھی ملتے ہے। مریتیو کو جیت لیتے ہے। (32-33)
ایسا ستایوگ ہو جہاں گرودیو رام شیام گوپال ہی کو پرامبراحم مانتے ہو। پوجا کرتے ہو جہاں ’’دھیان معلم سدگرو مورتی, پوجا معلم سدگرو پدم منترا مول سدگرو واکیام, موکش معلم سدگرو کرپا।’’
مانکر دھیان پوجا ارجنا, ستسنگ عادی عادی انکا ہی ہو। جہاں
کرم ویوہار سب کرتے پر آسکتی ن ہو। سؤسفوورٹ کریایں ہونے لگے, وچار آنے لگے। وے ہی برہموچار ہو। سوابھویک ہو। رثفوراناہیں سؤبھویک بہے। ایسے یوگی ہی ہو। اپنشدنصار ہو। سمتوا بددھی والے ہو। ’’سکھ دہکھ سمے کرتوا ہو। ’’سمہ شترو چمتریچ ’’ ہو। ’’سم سروشو بھوتیشو ’’ دیکھتا ہو ’’ سم پشیانهی سروترا سموستھتموشرارم’’ (گیتا 13/28)
سب ایسا ہو। سورگ سا ہو। اہتماویت ہو। سسنسکرت ہو। ویدک شیکشن ہو। رشیکل ہو। سؤراجیا ہو, موکش سب پرپت کرے। مہاتما مہاپروش ادھکدھک آوے। ستیایوگ کے بجرورپن کرم-کرم سے ہو کر اتم شانتی کا جیسا سمے لانے میں سہایک ہونا چاہئے।
(بوده. 35)
’’میری ہندادوی کے ویر پترا اوشیا ہی اپنے مول سواروپ کی اور درشتی فکن یہی ماترا ستایوگ کی گنتی میں ہے।’’ (35) ’’ستایوگ کا گارتھ بندھیگا।’’ (35) ’’---سکشت شری کرشن جنمگے। اسے ستایوگ کا بالک ہی سمجھانا। ’’سات’’ شبد کی کتنی مریدا باندھی جا سکتی ہے - ایسے سمجھ کر ستایوگ کے گربہ کا پوشاں کرو। دوسرے گربہ کی اپسنا کرو وچارو سے نمنتریت کرو। اس سمے کو نمنٹرو। (بوده. 35)
’’اسسے بھی ادھک اچ پڑ موکشپد جو اتتموتتام ہے اسکی اور تو لکشیا بندو کرم یوگ آچریت کرتے ہوئے اوشیا رکھنا ہے ’’ ستیایوگ کے آنے کی راہ دیکھتے رہے। - اسی کریا کے گربہ پوشاں کرانا کہا جاتا ہے। (35) ’’بالک کو ---- اتم سنسکرتی والے مرگ پر جانے دینا چاہئے। یوگیا ڈش میں بھول بھول ہو, سمجھاکر نرمول کرے।
کرتتاویہ ہے। (35) ستیایوگ جد ستھول روپ میں ہوتا ادھکدھک چیتانیہ ہوتا جاتا। بددھی دورہ بھی وہ ستیا سمجھ میں آنے لگےگا। اتی سوکشم ستیا جیون میں ویوہار میں لوگن। گرودیو نے ویدانت اور ویوہار ایک کر بتایا ’’। جیکر بتایا। انبہاو کروایا। بھکتوں کو آنند دیا। سؤراجیا کے سمے صحیوگ ہمارا کرتتاویہ ہے ستیا کی مریدا بددھی مے پربھ دے। آگے سات اور است سے پڑے ہے وہ لکشیا ہے। موکش سے بھی آگے پرم ٹٹوا لکشیا ہے। اپسنا سے دیا سے وہ درشن دیگا। گرودیو کی دیا سے (36) گرودیو رام شیام گوپال دیا کریگن। کلیاں کریگن। مرگ پراشاست کرگے। انکا آرشواد ہے। تورا بھاؤ کے بل سے آگیا انروپ بنگے। (36) ستایوگ مانگو جہاں گرو سوا ایک ماترا ہو। انانیا شرانگاتی ہو। ’’دھیانامولم سدگرومورتی پوجمولم سدگروپدم ’’ ’’سانسے سانسے رتو تھرو نام ’’ گرودیو کی آگیا پالن میں سوا میں, کریو میں ستات لگے رہے। سوا پوجا بن جے। تب بادھاے نہیں رہتی। پورناتا آ جاتی ہے। تھمے ہو جاتا ہے। ’’آپ سواروپ ودخامی ٹاپ ٹریودہ ہر جو ’’ بھید نہیں رہاتھا। دوط نہیں رہاتھا। مایا سے پڑے ہو جاتا। گرو اپنا سواروپ دے دیتے ہے। سوا گرودیو کی یہی مکتی ہے। سب کرم گرودیو کے لئے ہی ہو جاتے ہے। بھکت تو سوا کے لئے بار-بار پربھ گرودیو کے ساتھ آنا چاہتا ہے।
’’رہے جنم جنم تھرو ساتھ’’ وہ تو مانگتا ہے ’’جب جب تو آوے ساتھ ہمیں لانا ’’ بھگوان کے ساتھ بھکت بھی آتے ہے। لیلا کرتے। جاگت کی ویوستھا کرتے। بھکتوں کو آنند دیتے। سوا ہی دھرم بن جاتا। (37)
بھکتی میں کول گرودیو سے پریم ہی رہاتھا ہے। ھریدایا بار بار بھکت کا پریم سے بھر جاتا ہے। آنند سے اچھالے خانے لگاتا ہے وہی ستایوگ ہے। پریم کی پراکشتھا ہے। گرودیو کے آرشواد سے آدھیتمک اور سارواگین سبکی انٹی ہوتی ہے। سفلتا, سکھ, نیتیکتا عادی پرپت ہوتی ہے। ستایوگ جہاں سب گرودیو کو ارپن کرتے ہے। گرودیو سدو آگے تیاری کرتے ہے। انبہاو ہوتا رہے। انکے دھیان میں نرت رہے। انکی شرن ہو। آشریت ہو। موہ ن ہو। موہ و لیں دن سے سمبندھ سمجھ آوے। سب پربھ کو مانے। اپنے کو ویوستھپک مانے।
ستایوگ میں میرا پن ن رہے। تب آنند آنند رہاتھا ہے। سچچا سمرپن, پراپتی ہونے پر ہووے। سمپورن ویوہار بھی آنند ہو جاوے। سب آنند دینے آنے لگاتے ہے। سنیوگ کو ستسنگ درشتی سے دیکھنے لگاتے ہے। (39) کریایں برہمکرم بنا لیتے ہے। پرامارتھ ہونے لگاتا ہے। جاگت ہتے کرم ہونے لگاتے ہے।
مایا بھکت کو سہایک بن جاوے। گرو بھکتی سے شریشتھ کرم ہوتے ہے। اچ کرم فل بھگیا بنکر آنے لگاتا। سکھ ہی سکھ رہاتھا ہے। وہیں پرماتما ہے। نشنک شرانگاتی رہتی ہے। (40)
گرودیو نے اس مرگ میں نشچٹ و نربھایا رہنے کا پربھ نے آشوآسن دیا ہے। سب پرّبھو کا ہے। دریدہ مانیتا ہونے پر پربھ سروترا وجے دیتے ہے। ’’میں پربھ گرودیو کا ہنو گرودیوے میرے ہے ’’ وشواس دریدہ ہوتا ہے وہاں گرودیو رام شیام گوپال ہی سرو سادھنا کے فل روپ ہے। ’’مہما’’ جاسو جانی گناراؤ انے اسے پربھ سؤستھ کرتے। اتساہی بناتے। اور ایکاتوا انبہاو ہوتا। ’’اکو براہمو دویٹیو نستی ’’کا انبہاو ہوتی ہے। (40-41) وہاں ابتے نہیں। ویوہار کو گرو سوا مانتے ہے। پرارتھنا کرتے رہنے سے گرودیو دیا کرتے ہے। سکھ دہکھ سمے کرتوا اسے بھی پرساد مانتے ہے। (42)
گرودیو اچچھے ہی کرتے ہے ایک اہتما سروترا دیکھتے ہے। سکر وہی ہے। نراکر وہی। دوط بھی ادویت بھی وہی ہے। دونو ایک دوسرے میں ہے। وہاں بھکت کرم بھوگ میں بھی گرودیو پرابھتا دیکھتا ہے। وہاں گیانی ایک ہی گروتتوا سب میں دیکھ وہ گیانی। ویگیانی دیا سے ہوتا ہے। ’’ہوئی ہی وہی جو رام رچی رکھا’’ وے کرتے وہی ہوتا ہے। (43)
اتھل پتھل شبہ ہے। بھلے کے لئے ہے। ’’سرو روپ گرو ساروادیو, سدگرو سروم گرومیام جاگت’’ سارواویپکتا, ’’ویپک چھو سوامی।’’ سارواتم بھاؤ برہم ہوتا ہے। مکتی آسکتی ن ہونا ہی ہے। یہاں گرودیو کے وچن پورن ستیا ہے। پورے ہوتے ہے। نشچٹ ہے। فرج کرتتاویہ کرم کو مانتے । گرودیو کی کرپا سے نشکام کرم پرپت ہوتا ہے। وہی سچچی سوا ہے। (43-44) گرودیو دیا ندھی ہے, ادار ہے, انبھوے। کریاروپ وہی ہے। پربھ ارپن کرم کر دو। وہی سوا ہے।
پربھ پریم روپ ہے। سویم ہے। ’’چھیدانتی ھریدایا گرانتھانی’’ نشکام بھکتی سے پربھ گرودیو پرپت ہوتے ہے। گیاں ہوتا ہے। پریم, انوراگ ودیا ہو سچچی بھکتی ہوتی ہے।
وہاں ھریدایا میں گرو کا دھیان کرتے ہے। ساتھ ساتھ جاپ ہوتا ہے। برہم مورحت میں وہاں 3 گھنٹے کا پریپکوا سمدھی ہوتی ہے। سددھانٹ سمجھانا گیتا ہے। (44-46)
ایکاتوا گرو سے انبہاو کرتے ہے। تھمے ہوتے। جاپ, ستسنگ, لیلا چرچا, مہما کٹھن, عادی عادی ہوتے ہے। سوا بھکتی دیتے ہے। ادویت مے لے جاتے ہے। گرو کے دھیان سے سب کام ہوتے ہے। گرودیو کے پاس جانے کے سنکلپ ماترا سے سروترا شبہ ہونے لگاتا ہے।
’’برہمنشتھ گرو شرانے جاتا, اغدھگ نکھ نوری ’’
’’ن شوک بھیا چنتا ن کلیش کدی روٹو’’ ’’وشوا ماہی دتھا’’ ’’سارواترن رلیاوانو’’ لگنے لگاتا ہے। ’’جیومتی شوٹھی گایو ’’ یہ تو بہت ’’ روپڑا ہے ’’ آگے وشوناتھ بھی کہتے ہے ’’بھکت کے دورہ بھگوان سنسار کا کام کرتے ہے।
گوپال نے گوسوامی دیللی کو, آنے پر ویتن کا پوچھ بولے پورا نہیں ہوتا ہوگا। دیللی جانے پر دونوں بار سب کا ویتن وریددھی ہو گئی। اس پراکر بھکت کے دورہ سنسار کی ویوستھا کرتے ہے। گوسوامی سے بھروچ میں گوپال نے مکان کا پوچھ। دیللی جانے پر سستے مکان کی سکیم ای اور کشتو میں। وہ بھی بہت کم। اس پراکر سبکی ویوستھا کاری। انکے آدیش سمپورن سرشتی مانتی। انکے بھیا سے سب چل رہے ہے। سوریا چندرا یم عادی। وڈ و اپنشد گھوش کرتے ہے।
بھکتوں کے لئے گرودیو لکھتے ہے ’’ پربھ سوا اٹھاتے ہو -- اس پراکر کی بھینٹ پربھ کے چرنوں میں بہت اونچی پراکر کی گنی جاتی ہے।’’ اونچے پاترا بھکت کے لئے کہتے ’’ تمھارے ھریدایا میں انٹر میں اتنی شراددھا اور پریم کیسے ادبہاو ہوا یہ بھی ایک اونچی پاتراتا کا پرامن ہے। پاترا کب کھل اٹھاتے لکھتے ہے - ’’اونچے پاترا کوئی ایک وکشیپو کے کارن امک سمے اگیاں دشہ میں رہاکر سہج اشارے سے ادبھت کھل اٹھاتے ہے। ’’ گرودیو اونچے پاترو کے پریم کو دکھاکر آنند ویبھور ہو جاتے। وے سویم لکھتے ہے ’’پریمی - شددہ پریمی - بھکتو کو دیکھتا ہنو । انھیں یاد کرتا ہنو انکے پترا पढ़ता ہنو। تب میرے دہ کی ستھتی یوگشور کی ستھتی کے سامان ہو جاتی ہے। اسکا وارنن اشکیہ ہے ’’ پاترا کو وے گرودیو سویم تیار کرتے ہے। ’’ تیاری تو انٹر پردیش میں اتنی ہوتی رہتی پرسنگ ملتے ہی تھودے ہی سمے میں آدھیتمک جیون بتا سکوگن। آگے گرودیو لکھتے ہے ’’ مانسک بندھن کو غاروں سب بھول سکتے حیائی।’’ آگے نشچے کی دریدتا بتاتے’’ انتم لکشیا کو کبھی بھولتے نہیں ہو।’’ اپنے بھکتوں اونچے پاترا سے پریم میں آکر بہاتے کرتے ہے। بھید نہیں رکھتے। مترآؤٹ رہتے। انٹی کرتے ہے। پرسھنسا کرتے। دے دیتے ہے। بھکت ویسے ہی بنانے لگاتے ہے। بنتے ہے। سب کرم پربھ کے لئے کرتے ہے। । 25।
اوتار بھکتوں پر دیا کرکے ہوتے ہے। بھکتوں کے پریم کے ادھین ہوکر گرودیو رام شیام گوپال بھی سکر روپ مانے آرودھ ہوئے। گیتا میں سپشت لکھا ہے। ’’پریتراناۓ سادھو نام’’ بھکت کے لئے آتے ہے। بھکت کو ستانے والوں داشتو کو ڈنڈ دیتے ہے। ’’ وناسہاۓ دشکریتم’’
بھکتوں کے مدھیام سے سنسار کا کام کرتے। اتیاچار مٹاتے ہے اور ’’دھرم کی ستھپنا کرتے। نیم لاگو کرتے। رمکرشنا نے پرانی جد ویوستھا کو دھواسط کیا। پرتن ویوستھا میں دوش آیا اسے سمپت کیا। چھواچھوت جاتی واد, عادی عادی اننکوں دشت ویوستھا وچار رہن-سہن, خان-پان بول-چل, اچار-وچار, گیاں-وگیان, دھرم-کرم سب میں سدھار کیا। اور بھارت کی کونڈالی جگای। اور ادبھوت پروارٹن دوڑتاگاتی سے ہوئے। اپنے بھکتوں کے مدھیام سے سماج کا کام کیا। جو مانیتا یوم جیون حجروں سالوں سے چلے آ رہے نے وے بدلنے لگے। آج ہم بیٹھاکر وچاروں کی اس سو پچاس سال کے سماج کی اور آج کے سماج کی تولنا کرے تو ہمیں گیاں ہوگا। یہ سب پروارٹن انٹی دوڑتاگاتی سے کیسے ہوا ?ہمارے ایک ہی جیونکال میں یہ سب دیکھا ہے। اس پراکر رام شیام گوپال نے بھی بھکتوں کے مدھیام سے سنسار کی ویوستھا کی। پرانی مانیتا وچار جیون رہن-سہن خان-پن بول-چل اٹھاک بیٹھک, اچار وچار, دھرم-ادھیاتم, گیاں-وگیان ادی عادی میں پروارٹن لاکر سنسار کا کام کیا। لیلا لیلا میں بھکتوں کو آنند دیا। بھکت کے دہکھ دور ہوئے। وے تو ’’ویپک چھو سوامی ہے।’’ گرودیو تو سکشت برہا ہے। وبھ ویپک ہے ’’ وے جو کام کرتے ہے وے سارے برہمہند میں لاگو ہوتے انھیں آدیش ساری پرکرتی پالتی ہے। اس پراکر بھکتوں کی پرارتھنا سے ڈراویت ہوکر بھکتوں کے لئے وے کام کرتے ہے جو ساری دنیا کے کام ہو جاتے ہے। اسلئے ’’سمبھوامی یوگی یوگی।’’ بار-بار سنسار کی ویوستھا کران آتے ہے। بھکت بھی سب پربھ کو سوپ دیتے। گرو مایا ہو جاتے ।
نیدر ہوتے। آشریت ہوتے। انھیں جو ملا ہوتا سب پربھ سوا لگاتا ہے। گرودیو کہتے ایسا بھکت میرا ھریدایا ہے। (بوده. 25)
وے ’’ انھیں پرانوں سے بھی پیارے ہے ।’’ بھکت اور بھگوان ایک دوسرے کے لئے ہوتے ہے। رمکرشنا اے تو ویوکنند کے لیکر اے। اوتار جب ہوتا ہے تو لیلا صحیوگی ساتھ آتے ہے। بھکت ساتھ آتے ہے। رموتار میں سب دیوتاؤں نے بھی پہلے آکر لیلا میں صحیوگ دیا। ان بھکتوں کو آنند دیا رواں عادی کے اتیاچار و دورچار کو سمپت کیا। ویدک و ویدانت کو لاگو کیا। دھرم کی ستھپنا کی। اپنے بھکتوں کے مدھیام سے جاگت کی ویوستھا کی। اسی پراکر کرشنوتار میں پربھ نے بھکتوں کو سکھ و آنند دیا بھکتوں دورہ سنسار کا کام کیا। دھرم, کرتتاویہ, سددھانٹ لاگو کے। ادھیاتم جیون دیا। رام شیام گوپال بھی بھکتوں کو ساتھ لیے کولبن کو باباجی نے کہا تھا اپنے پچھلے جنم میں ساتھ تھے। انک بھکتوں کو پچھلے جنموں کے نام دیا। جیسے دت عادی। انک بھکت جو پربھ کے ساتھ میں لیلا صحیوگی تھے انکے گرودیو نے نام بہتے। غاسبھائی کے لادو مہاراج رمکرشنا کے سمے کے بہتے। موٹا کو نریندرا ٹھنڈالا میں بتایا। گوپال کو سویم کو میرا گھنشیام پربھ نے بتایا اور بانسری سے انکا آرکشن پرامن دیا। انھیں کرشن سواروپ کا آنند دیا। پرامن دیا। اس پراکر انک پرمانوں سے بھکتوں کو ساتھ لیکر اے। پرامن دے। اس جیون مانے جینے میں دھرم اور ادھیاتم میں جو کٹھنائی آی انھیں دور کیا। اور جیون میں سدھار کے। نویں جیون پددھاتی لاگو کی। پرانی ویوستھا دھواسط کی । نیی ویوستھا لاگو کی । ویوکنند کہتے کی دوسرا ویوکنند ہی ویوکنند کے کرمو کو سمجھ سکتے। اس پراکر گھنشیام پربھ بھی یہی بات کہتے। انکو کون جان سکتا। ’’جانت تمہی تمہی ہوئی جی ’’ ’’برہماؤد براہمو بھوتی’’ ’’تمھ و ودتواتی مریتیو متی’’ انکی مہما اننت ہے। لکھتی یدی شاردا سارواکلم پارانایتی।’’ اسلئے ’’سمبھوامی یوگی یوگی’’ بار بار اوتار لیتے ہے بھکتی سے ڈراویت ہوکر। ’’تداتمنام سرجمیحمام ’’ دھرماستھناۓ آتے। جاگت ویوستھا کے لئے اوتریت ہوتے। بھکتوں کو آنند دینے آتے। دہکھ دور کرتے। لیلا گرودیو نے بھکتوں کے ساتھ کی آنند دیا। بھکتوں کے کام کے। بھکتوں کے مدھیام سے سنسار کا کام کیا। جو سمے کے ساتھ انبہاو میں ہوگا। ستایوگ کے آنے کا وچن دیا। ستیابددھی میں ہوگا پر اپنے سمے پر آگے آنے والے پروارٹن و سمے کا بھی پربھ نے سپشت کیا ہے। انہونیں جو جو وچن دے। بھکتوں کو وے سب پورے ہوگے। اور ان ان واچنوں و سنکلپوں کے دورہ سنسار کے شبہ کریا ہوگے। نی ویوستھا لاگو ہوگی। گرودیو رام شیام گوپال نے وشوا برہمہند و سنسار کی جاگت کی سب ویوستھا لاگو کر دی। سب کام پورے کرکے شریر چھودہ ہے। بولا کی اب سب کام ہو گئے। پوچھ تھا اب کام تو نہیں। اب کوئی پرشن تو نہیں। جن-جن کاموں کے لئے اے وے سب کام پورے کے। وے سب سنکلپ پورے کے। وے سب وچن دے। انکے وچن جھوٹھک ہوی نہیں। وے سب پورے ہو رہے ہے। پورے ہوگئی। پرکرتی کو انھیں پورا کرانا ہوگا। انکے آدیش سے, بھیا سے سب چلتا ہے। چل رہا ہے। چلتا رہیگا। ادھیاتم ویدانت اور ویوہار ایک ہوتا جوگا। سددھانٹ جیون میں اترتے جوگے। اور ستیا جیون میں آتا جوگا। ستیا بددھی میں آنے لگےگا। ہوگا। ستیایوگ کا گربہ بنندھیگا। ستیا یوگ ہوگا। پر گرودیو کی اچچھنصار سنکلپنصار دیا کریگن। بھکت کے بھونصار । گرودیو لکھتے ’’بھکتوں سے میری تعدتمایا دورہ ہی می پورناتا پرپت کرتا ہنو ’’ (25) کیسی بھکتوں پر دیا । وے تو سویم پورن ہے। بھکتوں پر انکی دیا। انھیں آگے کرتے ہے। ’’وے مجھے سمران رکھے یہی میں چاہتا ہنو। ’’(25) ’’سب کرمو کو نششاکر اتی کرتویتا پرپت کرنے پر انھیں اپنے لئے کچھ کرانا ہوتا ہی نہیں ’’ (25) سب گرودیو سویم بھکتوں کے لئے کرتے। گھنشیام پربھ کہتے ’’تھا تو آنند کرو’’ ہنو تو سویالا نے جگا لونگا سمے پر گوپال ’’ہنو تمارے ماتا کرو چھو’’ بھکت بھی سب پربھ کے لئے کرتے ہے। ’’پربھ انکے سوک بنے’’ ’’اپنی شتا دے پربھ’’ ’’بھکتوں کو سکھ بھوگ کرتے پرابھتا ہے।’’ ’’وشوا کے مہان داتا و ادارتا بتوگن।’’ اس وشواس سے بھکت لوگ انکے پیچھے-پیچھے داوداتے ہے। سچمچ میں وہ مہان ہے। وہ سب سرو کدہ, کرکٹ کچرا و ہمارا اپنے میں لے لیتا ہے। (25) ’’بدلے اور عمارہتوا دیتا ہے।’’
پونیا لے لیتا ہے, اور اچھل بھکتی لے لیتا ہے اور اکھنڈ آنند کی بکشیس انھ دیتا ہے। بھرہمنا لے لیتا ہے اور برہمتوا انھیں پردان کرتا ہے।(25) ایسے وے گرودیو رام شیام گوپال ہے। سارے وشوا کے جیو جسمیں چراکال شانتی پرپت کرتے ہے। فر بھی اسمیں کچھ بھی کم نہیں ہوتا انک یوگ بیتنے پر بھی جسمیں کچھ بھی نیونادھکتا ہوتی ہی نہیں ایسا پربھ گرودیو رام شیام گوپال ہے। اسکی پرابھتا ہے। محنتا ہے। اپار مہما ہے। ’’سبھی اس پر وشواس کرتے ہے। جو چاہیے اسی سے پرپت کرتے ہے। وہ تو واستو میں مورتیمنٹ اشور ہے। وے رام شیام گپیال ہے। جب وے سکر سواروپ میں آرودھ ہونے کی ریتی جانے ٹھٹھا بھکتوں کے پربھ کی مگدھ ستھتی کا پرچے ہوتی ہے। انبہاو ہو سکتا ہے। تبھی وے اپنے جیون کو دھنیا کرترتھ ہوا سمجھتے ہے। اس پراکر پربھ بھکتوں پر دیا کر انکے مدھیام سے جاگت کا کام کرتے ہے। لیلمایا ہے। بھکت گرودیو کی شکتی سے وشوا کلیاں کے لئے پاترا بنکر داود پڑتے ہے। ’’اگراسر تھی سہونڈوری جاتا, سہنا ہٹ م تتپر رہاتھا। سہو نے پوتا جوا گنتا, شبہ لکشن شان شان دکھاتا।’’ ’’وشوا جیوتی اکھنڈ دیکھے-دوو دنینو’’ شیشیا کو سارا وشوا ایک اکھنڈ پرکاشامے دیکھتا ہے। سارے وشوا کا وہ گرودیو کی دیا سے گرودیو کا کام کرتا ہے। ویوکنند نے رمکرشنا کے جاگت ہتے کام کے। ویدانت کا پرچار کیا। میں شیشیا گرو کی شکتی کے مدھیام سے جاگت کا کام کرتے ہے। شیشیا میں گرو سویم رہتے ہے। ’’گھنشیام پربھ کہتے ہے میں تو ہوں تو انما رہنے نے تیاری کرو چھو انتما ینے چابی آپی دو چھو’’ شیشیا ہی گرو کی پہچان ہے।
یہاں ’’نتیہ شددہن چٹان سواروپ ہے।’’ گھنشیام پربھ نے بھجن ’’وں نتیہ شددہ وں کر ہو تم گرودیو کو انکی جگہ چتنایا ہو تم گرودیو ’’ چٹان ہے। انکی چتانتا ہی ساری سرشتی میں ویپٹ ہے। ’’آ وشوانا انو انو میں آپ پوتے ’’ نے آپ ایک اکھلیش محد سوروپے।’’
اس مرگ میں گیاں کو ویوہار میں لیا ہے। گھنشیام پربھ کہتے ’’ ہنو تو شککر نو ہالوو وانونے کھاؤں چھنو।’’ ویدانت کو ویوہار میں لیا ہے। ویدانت اور ویوہار گرودیو نے ایک کیا। گیانی تا ہے ہی ویگیانی بھی ہے। جیون میں اترا ہے। انکا پورا جیون ویدانت اور ویوہار ایک کر دیا। کول برہمنشتھ ہے। منترا درشتہ ہی نہیں।
سویم منترا سرشتہ ہے। پورا جیون ستیا سواروپ ہے। برہم سواروپ ہے।ایک کشن میں لیں ہو جاتے گھنشیام پربھ کہتے ’’تھا پلک مارو انا پہلا تو ہنو لیں (برہمما) تھی جاؤں ।’’ جاگت کا ویوہار کرنے نیچے آتے। ویوہار کرنے کے بعد ٹورانٹ سب سنسکارو کو لیں کر دیتے। سمپت کر دیتے। اور برہم میں لیں ہو جاتے। ’’پانی پر کی لکیر جم।’’ انکا پندرہ آنی من برہم میں رہاتھا। اسلئے انکا ویوہار بھی برہم سواروپ ہوتا ہے। برہمکرم ہوتا ہے। ’’مہرا رام نہ واچنوں مانے جھوٹھک ہوی نہیں।’’ گھنشیام پربھ کہتے ’’ہوں تو مجاک م بھی جھوٹھ نتھی بولوں’’ انکے وچن ہے ’’بندوک نی گولی خالی جے پر مہرا وچن خالی نتھی جے।’’ انہونیں جو کہا وہی ہوتا ہے। ہو رہا ہے। ہوتا رہیگا। انکے سنکلپنصار سار سرشتی کو چلتے رہنا پڑیگا। انکا آدیش انصار پرکرتی کو چلنا پڑیگا। پالن کرانا پڑیگا। انکے بھیا سے سوریچندرا یم عادی سب گرہ ऩक्षत्र عادی سب چل رہے ہے। اپنا اپنا کام کر رہے ہے। جو-جو وچن دے بھکتوں کو وے پورے نشچٹ سمے پر ہوگے। اس پراکر بھکتوں کے مدھیام سے بھکتوں کے دورہ گرودیو جاگت کا کام کرتے। ویوستھا جاگت کی کرتے। پروارٹن جاگت میں کرتے। پرانی جد آویہارک ویوستھا کو دھواسط کرتے। نیی ویوستھا لاگو کی। جاگت کا ہٹ بھکتوں کے مدھیام سے بھکتوں کے دورہ کی। بھکتوں دہکھ دور کے। ’’وناشے دوش کرتم’’ داشتوں کا دبن کیا। ستایوگ لانے کا مارگ پراشاست کیا।
اس پراکر بھکت کے مدھیام سے جاگت کے ھتارتھ لوکلیرتھ, پرامرتھک کرم بھکتوں سے پربھ کرواتے ہے। ’’جیومتی شو تھی گایو’’ ’’ا گن کم وسارے’’ گھنشیام پربھ کھاتا ’’پارس نے پارس بنوو چھنو।’’ بھکت کو اپنا سواروپ دے دیتے। اپنی سامرتھیا دے دیتے। پاترا بناتے। جاگت ھتارتھ انکے آدیش سے وہ کرتے ہے। سب بھکت انکا گرودیو کا سواروپ ہے। انکی بھکتی و شکتی اور سامرتھیا انمیں ہے। انھیں آدیش جاگت کے کام کا ہے وے کرانا ہے। آگے بھی بھکتگن گرودیو کے آدیش انصار گرودیو کی مہما ویپک کرتے رہیگی। دیپوگن
اپنے گرودیو کو। رام شیام گوپال کو مہما سارے وشوا میں ویپٹ کرگے। انکے سددھنٹوں کو گرودیو کے جین کو। گرو کے اس کرم سنیاس مرگ کو پرسار کرگے। گیاں نشکام کرم اور بھکتی کے اس مرگ کو دنیا میں فیلوگے। پروریتی مرگ کا گریھستھ میں رہاکر بھی پرپت کیا جا سکتا ہے। بتوگے। ستایوگ لانے میں ’’ تم اور ہم ’’ انکا آدیش ہے। ستایوگ ایگا رام شیام گوپال کا وچن ہے। آدیش ہے। آرشواد ہے। سنکلپ ہے। بھکتوں کے مدھیام سے। شیشیوں کے دورہ। انکا آدیش اوتریت ہوگا। ویپٹ ہوگا। مہما انکی سروترا دیگ دگنٹ ویپٹ ہونے سے کون روک سکتا ہے। گرودیو کا اوتاراں کے کی کارن ہے। اددشیا ہے। بھکتوں کی بھکتی سویگلت ہوکر سکر روپ لیا। بھکتوں کے دہکھ دور کے بھکتوں کو آنند دیا। لیلا کی। لیلا لیلا میں جاگت کی ویوستھا کی। نیی ویوستھا کا مرگ پراشاست کیا। سنکلپ کے। آدیش دے। ستایوگ لانے کے لئے تیاری کی। پاتروں کو تیار کے। آگے گوپال کہتے ’’بالکو ماں سنسکر پڑے چھے।’’ مندر, بھکت شیشیا عادی کے دورہ نیی پیڑھی تیار ہوتی جاےگی। سنسکر ادھکدھک سنسکر میں پدھگے। گھنشیام پربھ کہتے شدل ایمستھ پی نچھپنمتبپجلش سچ میں وے جاگت میں لانے والے سکشت برہم ہی ہے। ادھیاتم و دھرم اس مرگ سے انکی پوجا سے ہوگا। چیتنا ہوگی। کرامشہ ادھک چتانتا ہوگی। ’’وچار سفورگے وے سوابھویک ہوگے।’’ ’’سفوراناہے سوابھویک ہوگی।’’ سفوراناؤں کا پرواہ بہاتا رہے। ’’سامیبددھی گنے جاتے।’’ ’’وے پرگیا ہے।’’ سمریددہ دیش میں دھرماگرانٹھی, نیاشستری, وچار انروپ شسترا وڈھ پرامن سے کریا کرنے والے جنم لیتا ہے। ’’ویدک شیکشن کا پرچار ہوگا’’ گرودیو کا آدیش ہے ’’اہتماگیاں ہوگا।’’’’سمپورن سؤتنٹرا رشیمنی جنمگے’’ سؤتنتراتا سے بھی اتی اچچپد موکش ضرور پرپت کرگے। ’’کرم یوگ کر بتانے والے گرودیو کے آدیش سے جنم لگن।’’ کلیگ میں بھی ستایوگ کا بیجرورپن ہوگا। اتم شانتی کا سمے لانے میں گرودیو کے آدیش شیشیا بھکت سہایک ہوگے। سؤراجیوڈی مانیا کرانتیوں ہو ’’ستایوگ کا گربہ بندھیگا।’’ گرودیو کے آدیش سے بھکت مول سواروپ کی ور درشتی فکگے। ڈسمن اوتار ہے پربھ। ستایوگ کی اپسنا کرگے। نمنترگے। موکش پڑ پر لکشیا رکھگے। ’’کلیگ میں بھی جمنا پہلے جدروپ سے ہوگا। ستھول روپ میں ہوگا। فر کچھ چٹان جدیگا। فر اسمیں بھی ادھک چتانیہ والا پردیش ہوگا। انت میں ستیا کی سیما بددھی دورہ بھی سمجھ میں آوے ایسا جمنا ہوگا। اسے لانے والے تم, اور سبھی مہاکران روپ (کارن کے بھی اتی سوکشم روپ ) بن سکے یا اپنی سنتانے بن سکے। یہ تو نشچٹ ہے। گرودیو کا سنکلپ ہے। آدیش پرکرتی کو پالنا ہوگا। ہمیں بھکتوں کو, شیشیوں کو کرانا ہوگا। پورن ہی ہوگا। نشچٹ ہوگا।
ستیا کی مریدا بددھی میں ہوگی। آدیش ہے। اسسے پڑے ’’ سات آٹھوا است جو موکش سے بھی ادھک ہے। ستپد دھارن کیا ہوا ہے। شیشیا اور بھکت سنت اسے لکشیا میں رکھگے। اپسنا کرگے। سوکشم سواروپ دیکھےگا। گدھ اوستھا ہوگی। تدروپ ہوگے। دیخگے।
سنٹو کا سؤبھاؤ ہی ایسا ہو جاتا ہے। جسے سپرش کرتے اسے اپنا جیسا بنا لیتے ہے। بھگوت چنٹن اور بھگوت سوا کرتے کرتے انت میں بھگوان کے انانیا شرن ہو جاتا ہے। ’’مکتی بھی سوا کو ہی مانتے ہے।’’ سب کرم گرودیو پرماتما نام ہوتے ہے। انکے کرم سنچٹ ہووے। پرارابدہ بنے। وہ بھگوان جیسا بھاگیشالی پروشوں کے ہی ہوتے ہے। ’’سمبھوامی یوگی یوگی ’’ بھگوت سوارتھ پرارابدہ لیکر اوتریت ہوتے رہتے ہے। بھگوان کا اوران میں بھکت لوگ ساتھ ہی ہوتے ہے। وے اپنے بھکتوں کے ساتھ انک لیلاہیں کرتے ہے। جسسے ویشووستھا کرتے ہے। وے پربھ کے سامرتھ کا پرپت کرتے। گرودیو پربھ کی مہما بڑھاتے ہے। پرتیک جیو کے کلیاں کا مرگ پراشاست کرتے ہے। اس پراکر بھکتوں کو مدھیام سے پربھ گرودیو کی مہما بڑھاتے ہے। پرتیک جیو کے کلیاں کا مرگ پراشاست کرتے ہے। اس پراکر بھکتوں کو مدھیام سے پربھ گرودیو جاگت کی ویوستھا کرتے ہے। عادی عادی।
’’آگے پوجیا وشوناتھ بھی کہتے ہے। ’’بھکت دورہ بھگوان سنسار کا کام کرتے ہے। وہ سب کا پنیا بھکت کے کھاتے میں جاتا ہے।’’ بھکت کے پربھ گرودیو ادھین ہو جاوے।’’ بندھی جائے جاگت کو ناتھ کچا سوتر کرا ساتھانے। بھکت کے پریم میں گرودیو سویم بھگوان بندہ جاتے ہے। ’’چھچھیا بھری چھاچ پر ناچاوے।’’ گوپیاں انھیں ناچتی ہے انکے لیلا صحیوگی بنتی। رموتار میں دشہرآٹھ کو شلیا عادی عادی بھکتوں نے ادھین اوتار لیا। سکھ دیا। سب کام بھکتوں کے کے। سب اچچھاہیں پورن کی। سب اچچھاؤں کے پورن کرنے والے گرودیو رام ہے। بودھونی میں لکھا ہے। راوندی داشتوں کا دالان کیا بھکتوں کی رکشہ کی। جاگت سے انیے دور کیا। نرمل سماج کی رکھنا کی। وڈ برہمن و سادھو سنٹو و سنمیا سماج کی ستھپنا کی। رام رجیا کی ستھپنا کی ।
پربھ گرودیو بھکتوں کو ساتھ لاتے। لیلا صحیوگی بناتے। بھکتوں کے سب کام کرتے। سب اچچھاہیں پوری کرتے। پونیا میں یہاں تک دے دیتے ’’اپنا سواروپ دے دیتے ’’ (بوده.) اپنی شکتی دے دیتے। اپنا جیسا بناتے । بھکت بھی جاگت کے کام کرنے لگاتا ہے। اس پراکر بھکت کے مدھیام سے بھگوان جاگت کا کلیاں کرتے ہے। وہ پونیا بھکت کے کھاتے میں جاتا ہے। وہ بھگوت سواروپ ہو جاتا। بھکتی مکتی سب اسے پرپت ہوتی ہے। پر وہ تو بھگوان کی سوا کو ہی موکش سے ’’بدکار ’’مانتا ہے। ’’وہ تو مانگتا ہے। ’’جب جب تو آوے ساتھ ہمیں لانا ’’ آگے وہ گاتا ہے। موکش نہیں چاہتا ’’رہے جنم جنم تارو ساتھ ’’
کرشنوتار میں پربھ نے لیلا کی بھکتوں کو ساتھ لیے اور جاگت کی ویوستھا کی। بدلے میں گیتا گیاں دیا। دویا درشن دیا। ورات درشن دے। وجے دی। سب بھکتوں کے کام کے। جن-جن کو شوک سے بھیا سے ابرا। کلویتا سے ابھرا। دہ و اہتما کا انٹر دکھایا। ستیا کی پرتیشتھا کی। اہتم گیاں دیا। گن بہتے। دھرم کو پربھ نے آلوکیت کیا। کرتتاویہ مرگ پراشاست کیا। (گیتا ) نسٹرگنیو کا کہا’’ ’’اہتموان بہاو’’ کا آرشوچاں کہے।’’ ’’کرمنےودہکا راستے’’ م فلیشو’’ کداچاں سکام ن کرنے کا کہا। ’’سمتوا بددھی’’ سے کرم کرنے کا اپدیش دیا। ستھر پرگیا ہوکر رہنے کا کہا। ویگتسپرہ متپر, عادی عادی شیشیا کا دیتے ہے। گرودیو اسے دیتے। ’’نربھیۂ نرانھکار, شانتی دیتے ہے। (گیتا) صحیاگیا کرتا ہے। پرساد ہی کھاتا ہے।
’’انانیشچنتےانٹو ماں یہ جناح پریپستے।
ٹیشن نتیبھیکتنان یوگاکشمام وهمیاھم ।। ’’
(گیتا 9/22)
پربھ گرودیو بھکت کا یوگاکشنم سویم وہاں کرتے ہے।
’’پترم پشپں فلم ٹیم یو مے بھکتیہ پرےاچچھاتی ।
تدہں بھکتتیپہریتمشرامی پرےاتتمنه ।। ’’
(گیتا 9/26)
بھکت کا سب کچھ پربھ گرودیو سکر روپ دھارن کر پریم پورواک گرہن کرتے ہے।
’’کرمبندھنایاه موکشیا سے ’’ و مکتی دیتے ہے। اسے گرودیو پرابھنوتیدھرماہتما بناتے ہے।
اور اسے ’’ششوچچھنٹین نگچچھاتی’’ گیتا 9/31 شکتی دیتے। اور اسے پاپی کو بھی شرن دیتے। اسے پرم شانتی دیتے ہے।
اسے ’’منمنا’’ بناتے। ’’مدبھکتو’’ بھکت بناتے।
’’یکتویومتمنان’’ اپنے میں ملاتے گیتا 9/34
’’مہارو بھکت بنی نے رے تو ینے باتھ بھری لٹو। ’’ اپنی مہما و پرابھاؤ بھکت کو سمجھتے। تتواگیا بناتے। سب بھاؤ انہی سے اتپنن بتاتے وے عادی ہے سناکدی کے بھی। ایشوریا و ویبھوٹی کے درشن دیتے। وے جاگت کے کارن ہے। سب انمیں ہی حیائی। انھ ’’بھجانتے ’’ بھجتے ہے। انکی ’’مچچتا ’’مدت پرانا ہوتے ہے। پربھ گرودیو بھکتوں کے ھریدایا میں رہاکر انکو آگے بڑھاتے ہے। گھنشیام پربھ کہتے ’’ بھکت کے اندر اندر تیاری کرتا ہنو اور انت میں چابی اسے دے دیتا ہنو ’’گیتا میں پربھ کہتے ’’ بھکتوں پر انگرہ کرتے ہے। انکے انتہ کران میں رہتے।ہے। اگیاں اندھاکر دور کرتے ہے। ٹٹوا گیاں دیتے ہے। گرو پربھ برہم ہے। ’’عادی دو ہے।’’ اجانما ہے। ویشددہ ہے। بھکت کو سویم بتاتے ہے। بھکت کو ’’بھوتبھونان’’ ’’بھوتیش’’ دودو جگاتپتے ’’ روپ دکھاتے ہے। پرامن دیتے ہے। ’’گھنشیام پربھ کہتے ’’آنکھو کی کرکیو فرے تم جگ فرووں ’’ گھنشیام پربھ کہتے ’’تھا تو مہرا انش چھو’’ ’’بیجو کون چھے’’ اپنی لیلاؤں سے بھکت کو اپنا سواروپ دکھایا بتایا। سمجھایا سویم شری مکہ سے کہا। بھکتوں کو انبہاو ہے।وے تو لیلا صحیوگی ہے। انکے مدھیام سے جاگت کی ویوستھا کی। وہ پونیا انک روپ میں بھکتوں کو سدو سب جنموں میں ملا اور ملتا رہیگا। انکے سویم کے سواۓ کون انکو اور انکے کام کو سمجھ سکتا। بھکتو کو پرّبھو سمجھتے ہے।
’’جانت سو جھ دیہی جنای
جانت تمہی ہوئی جی ’’
’’برہماؤد برہموبھوتی ’’ (وڈ)
گیتا میں پربھ کہتے-
’’وکتمرھسیششیں دویا ہمتموبھوتیۂ।
یبھروبھوتیبھرلوکنمانستوام ویپیا تشتحسی।।’’ (گیتا 10/16)
کول گرودیو ہی اپنا سواروپ کہ سکتے। ویپکتا کو کون جان سکتا। سبکے ھریدایا میں ہے। اہتما ہے। وں کر روپ ہے। ’’چھالےاتم’’ چھلروپ بھی ہے। نامہ تسکراۓ। گرودیو کہتے سطحوں کو ’’تھا دل دل ہو پاتپات’’ آگے کہتے ’’ہنو چھوڑو نو باپ چھوڑ’’ اپنو بحومہ سواروپ سمجھتے। اس جاگت کو ’’ایکشن’’ ایک انش سے دھارن کر ستہت ہے। (گیتا 10) بھکت پر دیا کر اپنا ورات روپ ارجن کو دکھایا। انیا شکتی سے ٹٹوا سے جانے جاتے ہے। پرتیکش ہوتے ہے। اور ایک ہو جاتے ہے। ’’تھمے’’ ہو جاتے। ’’ایکامیو’’ ہو جاتے ہے।
گروباحم بھکت کو سینم دیتے। بھکتی دیتے। گیاں دیتے। سوا دیتے। مکتی دیتے। اپنا ’’سارواتراگم’’ ’’دھرو’’ اچھل ’’اتیکت’’ اکشرم سواروپ سمجھتے। سمبددھی دیتے। انانیا یوگ دیتے। ٹھہرتے ’’سمدواتو
ہے। من بددھی پربھ میں لگاتی ہے। گرودیو کہتے ’’ہنو تو ینو من للو چھنو’’ ابھیس و ویراگیا سادھن دے। کرم پربھ کے لئے ہی ہونے لگاتے ہے। ’’سارواکرمفال تیاگم ’’ کرتے। ’’میی ارپیت منوبددھی’’ بناتے। وہ’’ہرشابھرشنایو دوے میں رمکت’’ہو جاتا ہے। ’’اناپکش
’’ شچردکش’’ ادیسانو ’’گاتاویاتھ’’ بھکت بن جاتا ہے। و سروچھ رھت ہو جاتا ہے। ’’ ن کوکشاتی سنگوورجیت’’ ن جاتا ہے। وے بھکت پربھ کے ’’بھکستیتیو میں پریہ’’ پربھ گرودیو دیتے ’’میی انانیا یوگن’’ اور آویبھچرینی بھکتی یوم گیاں ادھیاتم گیاں نتیتوام, تتوگینارتھ درشنم عادی। گیاں جسسے پرمانند ہو। اور اسکے ’’سارواتہ شرتیملّکے سارواموریتیہ تشٹھاتی ’’ اسکے چٹان روپ بھکت کو درشتا ہے। ساتوا روپ انڈیتم سروترا پنپاد, نٹرا, سر مرو, شروترا ویپکتوا, انٹاریامتوا, پدم پترا ویمبحسی ہے। اوبھاکت ہے। اکھنڈ ہے। گگن سدواش ہے। برہما وشنو اور مہیش بھی وہی ہے। پرم جیوتی ہے। وے کہتے ’’گیاں گمیا ’’ ہے। گوپال کہتے ہے। ’’ستیا جہیر تھے پر ینامے’’ پترانے میں ستیا بھکتوں کی بددھی میں آوے ایسا سمے ہوگا। ستایوگ ہوگا। گرودیو پربھ نے بدلے میں بھکتوں سب کچھ دے دیا। بھرتابھوکتا مہیشور پرماتما روپ بھکت کو انبہاو کرتے ہے। مریتیو لوک مانے بھی امر ’’سیم سروشو بھوتیشو’’ کو بھکت ہی دکھاتے ہے। امر ’’سمنسروشبھوتیش’’ کو بھکت حری دکھاتے ہے امر کر دیتے ہے। اسے ’’سم دہکھ سکھہ’’ نندا ستوورتی,ماناپماں یو ہی ساروارامبہ پریتیگی ہوتا ہے। ’’برہمنبھویے’’ ہوتا ہے।
بھکت کو گیاں اور ویراگیا سے سنسار مایا کو کاٹنا سکھاتے ہے। گرو نرین کے ’’پرپردے’’ شرن ہوتے ہے। اسے ادھیاتم نتیہ’’ بناتے। شرن دیتے। پرم پڑ دیتے ہے। جیو انش ہے। گھنشیام پربھ کہتے ’’تم سب میرے انش ہو پیارے।’’ ’’میں تمارے لئے تو ہوں پیارے।’’ بھکت کو گیاناچکششہ دیتے ہے। سوریچندرا سبکو گرودیو پرکاشت کرتے دکھاتے ہے। موٹا وشوناتھ بھی کو درول سٹیشن پر سوریا وں کے درشن ہوئے। گوپال مندر جھبوا میں وہی کندرا میں ہے। وے پرتھوی کو دھارن کرتے ہے। وے چنڈرامہ بنکر آمریت برساتے ہے। وے ویشوانار اگنی ہوکر پچتے ہے। وے سبکے ھریدایا میں ہے। وڈ سمرتی عادی انکے ہی گن گاتے ہے। وے پروشوتتام ہے। شیشیا کو ابھیا کرتے । ساتوا شددہ کرتے। گیانےوگ دیتے। اسے, دان, یاگیا, سوادھیے, تپہ ارجیت کرواتے। اہنسا, ستیا, اکروده ٹیگ شانتی, دیا, تج کشما, دھرتی, شوچم ادروہ ابھیمان رھت عادی گن دیتے ہے। شستراوڈھ سے شیشیا کو تیار کرتے ہے। جس پراکر کلی نے رمکرشنا کو شاسترا گیاں دیا। شریر ٹاپ وانٹاپ, منہ ٹاپ کرواتے ہے ساتوک دامادی کریاہیں کرواتے ہے। یاگیا ٹاپ اور دان کرواتے ہے। کراتاپان نہیں رہنے دیتے। سددھی پرپت اپنے کرمو سے کرتے ہے। سوئی سوے کرمانیا بھرت رہتے ہے। پرسانناتما رہتے ہے سب میں گرودیو کے درشن کرتے ہے। سب کرم من سے گرودیو ارپن کرتا چلتا ہے। ’’پترا میں لکھا’’ سارواپان کروا تھی سب اپنا ہو جاتا ہے। گھنشیام پربھ کہتے ’’ تھا تماری جندگی ہمنے سوپن دی تو فکر سوں।’’ یعنی ’’فکر کیا।’’ کیا پترا میں پروشرتھ بتایا।
’’من سے وچن سے کرم سے سب گرودیو پرماتما کو ارپن کرتے جانا ہی پروشرتھ ہے اس مرگ میں ’’ (بوده.)
اسے پربھ ششوت پڑ دیتے ہے -
’’اشور ساروابھوتنان ھریدشارجن تشٹھاتی।
بھرامےانسروبھوتانی ینترارودھانی میا।।’’ (گیتا 18/59)
اسے سب میں دیکھتے اور سب کو چلا رہے